مسلمانوں نے پڑوسی ہندو کی آخری رسومات میں مدد کی

بھابانیپور‘ بنگال:فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ایک شاندار مثال اس وقت سامنے ائی جب مالدہ انگلش بازارکے قریب بھابانیپور گاؤں کے مسلمان ایک ہندو خاتون کے آخری رسومات میں مدد کے لئے سامنے ائے۔متوفی کی دولڑکیوں کے پاس آخری رسومات کے لئے سامان مہیا نہیں تھا۔لہذا مسلمانوں نے اس میں مدد کے لئے پیش قدمی کی۔

نرملا رابیدہ جس کی عمر63سال بتائی جارہی ہے ان کی دولڑکیاں ہیں‘ ارچنا اور تونی جبکہ ان کے شوہر کا بھی 13سال قبل ہی انتقال ہوگیا‘ اور بڑی لڑکی ریکھا شادی کے بعد پوکھورایا گاؤں منتقل ہوگئی تھی۔ کافی دنوں سے وہ بیمار تھیں ‘ اور انہیں جمعہ کے روز قبل پر حملہ ہوجس کی وجہہ سے وہ اسپتال لے جانے سے قبل ہی فوت ہوگئیں۔

پڑوسی انعام المومن‘ شریف مومن‘ کالو ایس کے‘ اجمل ایس کے‘ سراج علی اور دیگر مقامی لوگوں سے پیسے جمع کرنے کے بعد متوفی کی آخری رسومات انجام دئے‘ ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق ان لوگوں نے کچھ گھنٹوں میں ہی دس ہزار روپئے جمع کرلئے۔پڑوسیوں کے مطابق نرملا اپنے گھر کاخرچ گھریلوکام کاج اور بیڑی تیارکے ذریعہ چلاتی تھیں ۔

غریبی کی وجہہ سے ان کی لڑکیاں تعلیم سے بھی محروم رہی۔پڑوسی مرزا غلام مصطفےٰ نے کہاکہ’’ ہم ان کی معاشی حالت سے واقف ہیں۔ ان کے پاس کوئی آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے تاکہ وہ لوگ آخری رسومات انجام دیں سکیں۔ نرملا کے بچے مجبور ہیں‘‘۔ضلع مجسٹریٹ کوشک بھٹاچاریہ نے ہفتہ کے روز ان کا گھر کا دورہ کرتے ہوئے سامابیاتی اسکیم کے تحت دو ہزار روپئے کی مالی مدد کی اور بھروسہ دلایا کہ متوفی کی چھوٹی بیٹی کو حکومت کی جانب سے تعلیم فراہم کی جائے گی۔بھٹاچاریہ نے کہاکہ’’ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی یہ ایک شاندار مثال ہے‘ ہم اس طرح کی مثالوں کو ریاست میں پیش کرسکتے ہیں‘‘۔

تاہم پڑوسیوں کا کہنا ہے انہوں نے کوئی خاص کام نہیں کیا۔ مصطفے نے کہاکہ ’’ ہم برسوں سے ایک دوسرے کے ساتھ رہتے تھے۔ انسانیت کا تقاضہ ہے ہم اپنے پڑوسیوں کے لئے کھڑے رہیں‘‘