مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے نیوزی لینڈ میں خواتین سر پر اسکارف پہن لیں ۔

کرائسٹ چرچ : نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ میں پچھلے جمعہ کو نماز جمعہ سے قبل دو مساجد پر دہشت گردانہ حملہ ہوا ۔ان حملوں میں ۵۰؍ افراد جاں بحق ہوگئے ۔ دنیا بھر میں ان حملوں کی سخت مذمت کی جارہی ہے ۔ وزیر اعظم نیوزی لینڈ جسنڈا نے بھی اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ اور عالمی سطح پر مسلمانو ں سے اظہار یگانگت کیا جارہا ہے ۔ وہیں آکلینڈ کے ایک ڈاکٹر تھایا اشمن مسلمانو ں سے اظہار یکجہتی پیش کرنے کیلئے ایک منصوبہ بنایا ۔

اس منصوبہ کے تحت نیوزی لینڈ کی تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والی خواتین مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے اپنے سروں پر اسکارف پہن لیں ۔ اور اس مسلم خاتون کو یہ بتانے کی کو شش کریں جو اسکارف پہن کر گھر نکلنے میں خوف محسوس کرتی ہیں ۔ ڈاکٹر تھایا نے مسلمانوں سے اظہا رکیا کہ ’’ ہم آپ کے ساتھ ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ آپ اپنے گھر میں اپنے آپ جتنا محفوظ سمجھتی ہیں اتنا ہی آپ نیوزی لینڈ کی سڑکوں پر اپنے آپ کو محفوظ سمجھیں ، ہم آپ سے محبت کرتے ہیں اور ہم آپ کی حمایت اور احترام کرتے ہیں ۔‘‘

کرائسٹ چرچ اس مسجد جہاں دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا اس مسجد کے باہر خواتین اپنے سروں پر اسکارف پہن کر مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتی دکھائی دیں ۔ 
کرائسٹ چرچ کی ایک خاتون بیل سبلی نے بتایا کہ میں آج اپنے سر پر اسکارف کیوں پہنی ہوں ؟ کیونکہ میرا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی دہشت گرد نے گولیاں چلانا شروع کردیاتو میں درمیان میں آکر کھڑی ہوجاؤں ۔ واضح رہے کہ دہشت گردانہ حملوں کے بعد مہلوکین کے پسماندگان سے ملاقات کرنے آئیں وزیر اعظم نیوزی لینڈ جسینڈا نے بھی اپنے سر پر کالے رنگ کا اسکارف پہنی ہوئی تھیں ۔