لاپتہ جے این یو طالب علم نجیب کے گھر والوں نے دہلی پولیس پر ہراسانی کا لگایا الزام

نئی دہلی:جواہر لال نہر و یونیورسٹی سے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کے فیملی ممبرس نے ہفتہ کے روز دہلی پولیس پر الزام عائد کیاکہ پولیس نے بادوان کے گھر کی تلاشی کے دوران انہیں ہراساں وپریشان کیا‘ الزامات سے انکار کرتے ہوئے ایجنسی کے ذمہ داران نے کہاکہ وہ سراغ حاصل کرنے کاکام کررہے ہیں۔

نجیب کے انکل اشرف قادری کے مکان واقعہ بادون اترپردیش ) میں صبح کے 4بجے چار گاڑیوں میں سوار مقامی پولیس کے ہمراہ دہلی پولیس پہنچی اور جبرا گھر میں داخل ہوئی۔پچاس سے زائد پولیس اہلکاروں نے جبراً گھر میں داخل ہونے کے ساتھ ہی تصوئیر کشی اور ویڈیو بنانا شروع کردیا‘‘۔

فیملی ممبرس کے مطابق’’ پولیس والوں کے نجیب کی تلاش میں گھر کے کونے کونے کی جانچ پڑتال کی ‘ اور گھر والوں سے کہاکہ اگر نجیب کو کہیں چھپایاہے تو اسے فوری پیش کردو‘ یہاں تک پولیس والوں نے نجیب 90سالہ بزرگ نانا کو بھی ہراساں کیا۔تاہم پولیس نے اس منانے کی رپورٹس سے انکار کیاہے ۔

رویندر یادو جوائنٹ کمشنر آف پولیس ( کرائم) نے کہاکہ ’’ ہر اس مقام کی جس میں رشتہ دار اور دوست شامل ہیں نوٹس جاری کرنے کے بعد تلاشی مہم کا سلسلہ جاری ہے۔ اور آج صبح ہمارے ٹیم مقامی پولیس کے ساتھ ملکر مناسب تلاشی کی ہے۔

او ریہ تلاشی ڈی سی پی کی نگرانی میں کی گئی ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ ویڈیوگرافی اس کے لئے کی گئی ہے تاکہ لگائے جانے والے الزامات کی وضاحت کی جاسکے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ’’ نجیب کا ای میل کسی نامعلوم فرد کی جانب سے استعمال کیاگیا جس کی اطلاع ہمارے تکنیکی ٹیم نے دی جس پر ہم فوری حرکت میںآئے او رہمارے ٹیم بادوان پہنچی تاکہ ا ی میل استعمال کرنے والوں کو گرفت میں لیاجاسکے اور ای میل استعمال کرنے والے کوئی اور نہیں اس کے انکل اشرف قادری تھے

۔ٹیم ڈی سی پی کی نگرانی میں بھیجی گئی‘ اس کے لئے قانونی طریقے کارکو روبعمل لایاگیاہے اور ضرورت کے مطابق قانونی اقدمات بھی اٹھائے جارہے ہیں۔
پولیس کے مطابق انہوں نے ہرممکنہ کوشش کررہی ہے اور بادوان پولیس کو اس لئے بھی ساتھ رکھاگیاہے کہ عوام کو بھروسہ دلایاجاسکے ہمارا مقصد واضح ہے۔اکٹوبر 14کونجیب اے بی وی پی طلبہ کے ساتھ مبینہ جھڑپ کے بعد15اکٹوبر سے اپنے ہاسٹل سے لاپتہ ہے ۔

دہلی پولیس نے نجیب احمد کا پتہ بتانے والے کو دس لاکھ روپئے کاانعام دینے کا بھی اعلان کیاہے۔