فرضی خبروں سے نشاندہی کے لئے حکومت اسکولی بچوں میں شعور بیدارکرے گی 

فرضی خبروں کو زیادہ حساس سمجھتے ہوئے حکومت اپنے نٹ ورک میں شامل کامن سروس سنٹرس( سی ایس سیز) جو2.5لاکھ گرام پنچایتوں میں ہیں کا بھی استعمال کرتے ہوئے دیہی علاقوں کی عوام تک رسائی کرے گی

نئی دہلی۔سوشیل میڈیا کے مضبوط پلیٹ فارم پر واٹس ایپ ‘ ٹوئٹر ‘ یوٹیوب او رفیس بک پر ذمہ اریاں عائد کرنے کے لئے قانون بنانے کے علاوہ فرضی خبروں کی نشاندہی اور جال میں پھنسنے سے روکنے کے لئے حکومت اسکولی بچوں میں سوشیل میڈیا کے غلط استعمال کے متعلق اسکولی طلبہ میں شعور بیدار کرنے کے لئے منصوبہ سازی پر پہل کی ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر معاملے سے راست طور پر جڑے دو افیسروں نے کہاکہ فرضی خبروں کو زیادہ حساس سمجھتے ہوئے حکومت اپنے نٹ ورک میں شامل کامن سروس سنٹرس( سی ایس سیز)جو2.5لاکھ گرام پنچایتوں میں ہیں کا بھی استعمال کرتے ہوئے دیہی علاقوں کی عوام تک رسائی کرے گی۔انہوں

نے کہاکہ حکومت ایک کے بعد دیگر دو پہلوؤں پر کام کررہی ہے جس کو بہت جلد لانچ کیاجائے گا۔

نام ظاہر نہ کرنے کے خواہش کرنے والے وزرات برائے الکٹرانک اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے ایک افیسر نے کہاکہ’’ شہریوں کو فرضی خبروں کے متعلق باشعور بنانا ہے اس کی بہترین جوابی پہل ہے‘۔یہ سونچ ان بچوں میں جو انٹرنٹ کے عادی ہیں‘ اپنے گھر والوں پر اثر انداز ہونے میں اہم رول ادا کریں گے‘‘۔

اس پہل میں دو باتوں کو یقینی بنانے کے لئے مذکورہ وزارت کام کررہی ہے جس میں پہلا سوشیل میڈیاکے ذریعہ پھیلائی جانے والے فرضی خبروں کی جانچ اور نشاندہی اور دوسرا لوگوں میں اس کے متعلق شعور بیداری ہے۔

واٹس ایپ پر فرضی خبروں کو پھیلائے جانے کی وجہہ سے ملک بھر میں ہجومی تشدد کے کئے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ اس کے متعلق کاروائی کرتے ہوئے یونین ہوم منسٹری نے سلسلہ وار اڈوائزری بھی جاری کئے ہیں۔