یروشلم۔ اسرائیل ڈیفنس فورسس( ائی ڈی ایف) کے مطابق کئی سالوں میں دونوں جانب سے پیش ائے سب سے بڑی گولہ باری کے تبادلہ اس وقت پیش آیاجب چہارشنبہ کے روز دوجانب سے بھاری پیمانے پر حملہ ا ور جوابی حملوں کے بعد غزہ سے شدت پسندوں نے اسرائیل کی طرف 45راکٹس داغے‘ جس کی وجہہ سے اسرائیل کے جنگجوؤں نے جوابی کاروائی میں فضائی حملے کئے۔
چہارشنبہ کے روز ائی ڈی ایف سربراہ جوناتھن کون کیوریس نے کہاکہ ائیرل ڈوم ڈیفنس سسٹم نے سات راکٹس کو ناکارہ بنادیا۔انہوں نے مزید کہاکہ تین آلودہ علاقے میگرے جبکہ چوتھا ایک اسکول کے پاس گرا ‘ مگر اس وقت وہاں پر کوئی بچے موجود نہیں تھے۔
کسی بھی اسرائیلی کے زخمی ہونے کی کوئی خبر نہیں ہے۔ اس کے جواب میں اسرائیلی جنگجوؤں نے غزہ میں پچیس ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا‘ ائی ڈی ایف کے مطابق جس میں چار کمپاونڈ حماس کے ہیں‘ جس کا غزہ کے شدت پسندوں کا قبضہ ہے۔
ائی ڈی ایف نے منگل کے روز پیش ائے راکٹ حملہ کا حماس پر الزام عائد کیاہے‘ اپنے ایک بیان میں مذکورہ گروپ کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے کہاکہ’’ غزہ پٹی اور اس کے لوگوں کو مسلسل خراب راستے پر گھسیٹا جارہا ہے‘ مزیدکہاکہ اسرائیل کے شہریوں کو اگر اس کے دہشت گرد جان بوجھ کر نشانہ بناتے ہیں تو حماس کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑیگا ‘‘۔ حماس کے ترجمان ہازیم قاسم نے سی این این کو بتایا کہ مذکورہ راکٹس اسرائیل کی سابق بم باری کا جواب تھے۔
قاسم نے کہاکہ ’’ اسرائیل نے سرحد پر جاری پرامن احتجاج کے جواب میں ملٹری کاروائی کی اور شہری علاقوں پر بم باری بھی کی ‘‘ انہوں نے مزیدکہاکہ اس طرح کی کاروائی پر ردعمل پیش کرنے کا فلسطینیوں کو قدرتی حق حاصل ہے۔ائی ڈی ایف کے مطابق فلسطینیوں کی جانب سے آگ بھڑکانے والی پتنگوں کے جواب میں ایک روز قبل شمالی غزہ میں اسرائیل نے نو فضائی حملے کئے تھے
پیر کے روز اسرائیل کے امور خارجہ او رڈیفنس کمیٹی کے ایک ترجمان مطابق اسرائیل کم تکنیکی ہتھیار کے استعمال سے معاملے کو سلجھانے کی کوشش کرہا ہے جس نے سینکڑوں آگ کے شعلے نکلتے ہیں اور چھ ہزار ایکڑ زراعی زمین کو جلانے کاکام کیاجاسکتا ہے۔
پتنگوں کے متعلق بات کرتے ہوئے کونریکوس نے چہارشنبہ کے روز کہاکہ ’’ وہ ایک کھلونے کی طرح دیکھائی دیتہ ہیں مگر وہ حقیقت میں ہتھیار ہے۔ اس سے موت ا ور نقصان دونوں ہوتے ہیں‘‘۔ حالیہ ہفتوں میں فلسطینی مظاہرین کی جانب سے غزہ میں مذکورہ پتنگوں کا استعمال بڑھا ہے۔
یہ غزہ اوراسرائیل کو علیحدہ کرنے والی سرحد کے پاس 30مارچ سے جاری احتجاج کا ایک حصہ ہے جس میں اب تک 120لوگ مارے گئے ہیں۔اسرائیل پر الزام ہے کہ اس نے احتجاجیو ں پر غیرمعمولی ہتھیار کا استعمال کیاہے ‘ جس سے ملک کے لیڈران صاف طور پر انکار کررہے ہیں۔
اسرائیل کا دعوی ہے کہ حماس اس احتجاج کا اصل محرک ہے۔فلسطینی شہریوں پر غیرمعمولی طریقے سے ہتھیار کے استعمال پر پچھلے ہفتہ اقوام متحدہ کی جنرل ا سمبلی میں شدید مذمت کی گئی ۔ مذکورہ قرارداد میں غزہ کی جانب سے اسرائیل کے شہری علاقوں میں راکٹس داغنے کو بھی شدیدتنقید کانشانہ بنایاگیا۔