مولانا ثاقب مصطفوی نے اپنے بصیرت افروز بیان میں حضرتہ بہلول کا واقعہ سنارہے تھے۔ وہ جنت کے مکان بن رہے تھے۔
بادشاہ نے پوچھا اور مسکرا چلے گئے پیچھے ملکہ زبیدہ آرہی تھیں انہوں نے پوچھا بہلول کیاکررہے ہو تو انہوں نے کہاکہ جنت کے محل بنارہا ہوں انہوں نے پوچھا کہ بیچتے ہوانہوں نے کہاہاں کتنے میں دس روپئے توملکہ نے د س روپئے دئے جس کے بعد بہلول دس درہم دجلہ ندی میں پھینکتے ہیں اور پھر ایک محل پر لکڑی سے گھیرا ڈالا او رکہاکہ جا یہ محل تیرا ۔
بادشاہ رات میں خوا ب دیکھتا ہے کہ جنت کا منظر ہے اور سامنے ایک محل ہے جس کے قریب وہ جاتا ہے تو اس پر لکھا ہوتا ہے کہ زبیدہ وہ اندر داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے جس پر دربان اس کو روکدیتا ہے او رکہتا ہے کہ ملکہ زبیدہ کا محل ہے تو بادشاہ کہتا ہے کہ وہ میری ہی ملکہ ہے تودربان نے کہاکہ دنیا کے ضابطے اور ہیں اور محشر کے ضابطے ہیں۔ پورا واقعہ ضرور سنیں