صیہونیت اسلامی صفوں میں سرگرم۔ شکیل شمسی

آج صبح مجھے ایک دوست کا واٹس ایپ پر حیران کرنے والا پیغام ملا ‘ اس میں لکھا تھا کہ مسجد اقصیٰ کو اگر اسرائیل کے تسلط سے آزادی مل گئی تو آدھی دنیا کے جاہل مسلمان اس کو پھر سے قبلہ بناکر اسی طرف منھ کرکے نماز پڑھنے لگیں گے۔اس پیغام میں کہاگیا ہے کہ یہ اللہ کی مرضی ہے کہ مسجد اقصیٰ آزاد ہونے نہ پائے حالانکہ اس سے قبل دوبار اللہ نے اس مسجد کو آزاد کروایا لیکن اللہ کی نظر میں مسلمانوں کی بھلائی اسی میں ہے کہ مسجد اقصی مسلمانوں کے قبضے میں نہ ائے۔اس عیارانہ او رمکارانہ پیغام میں بہت معصومیت کے ساتھ یہ بھی کہاگیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں جو مسلمان نماز پڑھتے ہیں وہ اگر مسجد اقصیٰ کی طرف ہی رخ کرکے نماز پڑھتے ہیں تو بالکل غلط ہے۔

ظاہر کہ جاہل سے جاہل مسلمان اس بات سے واقف ہے کہ ایک بار قبلہ اول بدلنے کے بعد کسی مسلمان نے مسجد اقصیٰ کی طرف رخ کرکے نماز نہیں پڑھی اور جو لوگ مسجد اقصیٰ میں بھی چودہ سوسال سے نماز پڑھتے آرہے ہیں وہ سب کعبے کی طرف رخ کرکے ہی نماز پڑھتے ہیں ۔ مسجد اقصی پر جب عیسائیوں نے قبضہ کرلیا اس وقت بھی مسلمانوں نے اس طرف رخ نہیں کیا اور جب دوبارہ صلاح الدین ایوبی کے مسجد پر واپس پرچم اسلامی لہرایا تب بھی کسی مسلمان نے مسجد اقصیٰ کی طرف رخ نہیں کیا‘ تو پھر سوچئے کہ محض ستر سال کا اسرائیلی قبضہ ختم ہونے کے بعد معاذ اللہ کوئی مسلمان اپنا قبلہ بدل دے گا؟۔ ایسے گمراہ کن اور لغو پیغامات بھیجنے کی اصل وجہہ یہ ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا درالحکومت تسلیم کرلئے جانے کے بعد مسلمانوں نے جس ردعمل کا عالمی سطح پر اظہار کیاہے اس سے صیہونیت گھبرائی ہوئی ہے ۔

اسرائیل کے ایجنٹوں کو لگتا ہے کہ کہیں مسلمان مسجد اقصیٰ کے نام پر متحد نہ ہوجائیں۔ واضح ہوکہ ایک گہری سازش کے تحت اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک اسرائیل او راس کے ہمنوا دو طرح کی باتیں کہتے رہے ہیں ۔ جب اسرائیل بنا تو انہو ں نے دنیا انھوں نے دنیابھر کے تمام مسلمانوں کے معامل سے الگ رکھنے کے لئے یہ کہاکہ عرب اسرائیل قضیہ ہے۔ لیکن جب ایران نے فلسطینیوں کی حمایت میںآواز بلند کی اور جب لبنان کی شیعہ تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل کود ھول چٹائی تو اس کے بعد سے اسرائیل نے یہ پروپگنڈہ شروع کردیا کہ اسرائیل کے خلاف صرف شیعہ فرقہ برسرپیکار ہے باقی تمام فرقوں کے مسلمانوں کو اسرائیل سے کوئی شکایت نہیں ہے۔صیہونی لابی نے پروپگنڈہ کو سچ ثابت کرنے کے لئے یہ بھی کہاکہ فلسطینی مسلمانوں کی تنظیم حماسکو بھی ایران بھڑکاتا ہے ۔

مگر یہ صیہونی بدقسمتی تھی کہ ٹرمپ نے ایک ایسا اعلان کردیا جس نے دنیا کے تمام مسلمانوں کو ایک ہی آواز بولنے پر مجبور کردیا۔یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی تسلیم کئے جانے کے ایک ہی اعلان نے دنیاکے 57مسلم ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر لا کھڑا کردیا ۔ دنیابھر میں ایسے عظیم مظاہرے مسلمانو نے کرنا شروع کردئے کہ اسرائیل کو دن میں تارے دیکھائی دینے لگے۔ اسی وجہہ سے اس نے اب ایک ایسی مہم شروع کی ہے کہ جس سے مسلمانوں کی آوازوں کو کمزور کیاجائے ۔مسلمانوں کو یہ بتایا جارہا ہے کہ مسجد اقصیٰ پر اسرائیل کا قبضہ اللہ کی مرضی سے ہے اور اگر مسلمانوں کو یہ دوبارہ حاصل ہوگئی تو کچھ جاہل مسلمان پھر سے اس کو اپنا قبلہ بنالیں گے۔

مگر اس قسم کی لغو باتیں کہنے والوں سے کوئی پوچھے کہ گذشتہ چودہ سو سال کی تاریخ میں بار نوے برس تک مسجد اقصیٰ عیسائیوں کے قبضے میں رہی او رپھر گذشتہ چوستر برس سے اسرائیل اس پر قبضہ کرنے کی کوشش میں لگا ہے ( اللہ کے فضل سے کامیاب نہیں ہوا ہے او روہا ں مسلمان آج بھی پانچ وقت کی نماز پورے خشو ع وخصوع کے ساتھ ادا کرتے ہیں) تو اس عرصے میں کسی مسلمان نے اپنا رخ کعبہ کی طرف سے پھیرا ؟افسوس کی بات یہ ہے کہ بغیرغور وفکر کئے ہوئے سادہ لوح مسلمان ایسے پیغامات کو آگے بھیج دیتے ہیں جو اسلام دشمن عناصر کی طرف سے بھیجے جارہے ہیں۔

یاد رکھئے کہ اگر مسلمان نے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیا او رفرقوں میں تقسیم نہیں ہوئے تو پھر اسرائیل کیادنیا کی ساری طاقتیں مل کر بھی مسجد اقصی کو مسلمانو سے چھین نہیں سکیں گے