شسما سوراج کے ساتھ ٹرول پر بی جے پی کی معنی خیز خاموشی

ٹوئٹر پر سشما سوراج کے ساتھ لکھنو پاسپورٹ افیسر معاملے میں بدسلوکی کی جارہی تھی تو مذکورہ بی جے پی نے اسوقت معنی خیز خاموشی اختیا ر کئے ہوئے تھے۔
نئی دہلی۔ ٹوئٹر پر سشما سوراج کے ساتھ لکھنو پاسپورٹ افیسر کو مبینہ طورپر بین مذہبی جوڑے کو ہراساں کرنے پر مذکورہ افیسر کے تبادلہ کے بعد بدسلوکی کی جارہی تھی تو مذکورہ بی جے پی نے اسوقت معنی خیز خاموشی اختیا ر کئے ہوئے تھے۔

بی جے پی قائدین نے کھلے عام اس بات کادعوی کیا ہے کہ یہ خارجی وزارت کااندرونی معاملہ ہے اس پر پارٹی کی جانب سے کسی بھی قسم کا کوئی ردعمل پیش نہیں کیاجاسکتا۔مگر اس سے قیاس ارائیوں کی روک تھام ممکن نہیں ہے جو پارٹی کے اندر خلفشار کی عکاسی کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ مذکورہ خاموشی اس کشیدگی کے برخلاف ہے جوبی جے پی پارٹی صدر امیت شاہ کے بچاؤ میں پچھلے ہفتہ احمد آباد کواپرٹیو بینک سے منسلک 745کروڑ کے منسوخ شدہ نوٹوں کو محض پانچ دنوں میں بینک میں جمع کرانے کی قواعد کے متعلق انکشاف کے بعد پیش ائی تھی۔

ٹرولنگ کامعاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب پچھلے ہفتہ تنوی سیٹھ نے ٹوئٹر پر وزیرخارجہ سے لکھنو پاسپورٹ افیسر وکاس مشرا کے متعلق شکایت کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہ ان کی درخواست کومنظوری اس لئے نہیں دے رہے ہیں کیونکہ ان کے مسلم میریج معاہدے میں سابقہ پاسپورٹ سے میل نہیں کھارہا ہے۔

ان کے شوہر کو مبینہ طور پر کہاجارہا ہے کہ وہ ان کی شادی کو قبول کروانے کے لئے انہیں اپنا مذہب تبدیل کرنا چاہئے ۔ایک روز بعد ایم ای اے نے پاسپورٹس حوالے کرتے ہوئے انہیں بھروسہ دلایاتھا کہ اس افیسر کے خلاف ’’کڑی کاروائی ‘‘ کی جائے گی۔

تاہم مشرا نے پریس کانفرنس کرکے اس بات کی وضاحت کی تھی کہ انہو ں نے صرف اپنے خدمات انجام دئے ہیں۔ اس کے بعد سے ٹرول آرمی جن میں کچھ کو بی جے پی کی قیادت فالو کرتے ہے نے شسما سوراج کو نشانہ بناتے ہوئے مبینہ طور پر انہیں اقلیتوں کی چاپلوسی کی کوشش کرنے والا بھی قراردیا۔

خاص طور پر بدسلوکی پر مشتمل ٹرولس ٹوئٹ کئے گئے ’’ یکطرفہ فیصلہ میں وکاس مشرا کو سپورٹ کرتا ہوں۔ شرم آنی چاہے آپ کو میم۔ یہ آپ کے اسلامی گردے کا اثر ہے؟‘‘۔ پچھلے سال سشمااے ائی ایم ایس دہلی میں گردے کی تبدیلی کا اپریشن ہوا ہے

۔ایک اورٹرول شیطانی حد تک جاکر سشما سوراج کے ساتھ ان کی ساڑی پرپاکستان پرچم کی تصوئیرلگا پر پوسٹ کی اور ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ اس ویزا ماتا کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹادینا چاہئے‘‘۔

اتوار کے روز سشما سوراج نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وہ جون17سے 23تک ملک کے باہر تھی اور’’میر عدم موجودگی میںیہاں پر کیا ہوا مجھے نہیں معلوم‘‘۔

مگر طنزیہ طور پر انہو ں نے اس بات کو بھی شامل کیاکہ وہ ’’ کچھ ٹوئٹ کا احترام کرتے ہیں‘ ‘ اور کچھ کو’’ پسند ‘‘ بھی کیا۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ سشما سوراج پاسپورٹ تنازع میں پڑنا نہیں چاہا رہی تھیں۔

ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ جب سے انکوائری شروع ہوئی ہے تب سے ہی مشرا کا تبادلہ کردیاگیا ہے تاکہ شفاف طریقے سے تحقیقات کرائی جاسکے‘‘

لفٹ پارٹیز او رکانگریس سشما سوراج کی حمایت میںآگے ائے۔کانگریس نے ٹوئٹ کے ذریعہ کہاکہ ’’ وجوہات او رحالات کوئی معنی نہیں رکھتے‘ کسی کو بھی تشدد‘ عدم احترام اور بدسلوکی کی اجازت نہیں دی جاسکتی‘‘۔

سی پی ائی ایم سنٹرل کمیٹی کے رکن محمد سلیم نے اپنے دعوی ٰ میں کہاکہ ’’ٹرول برگیڈ کی تشکیل ہی غلط ہے جو اب بے قابو ہوگئی ہے۔یہ پیسوں کے عوض کام کرنے والی برگیڈ ہے جو کی تشکیل آر ایس ایس او ربی جے پی کاکارنامہ ہے۔ لہذا بین مذہبی جوڑے کی مخالفت ان کی فطرت کے مطابق ہے۔

جہاں تک ایم ای اے منسٹر سشما سوراج کے ساتھ بدسلوکی کامعاملہ ہے یاتو بی جے پی اپنی ٹرول برگیڈ پر قابو پانے سے قاصر ہے یا پھر ایسا کرنے کی انہیں ہدایت دی گئی ہے‘‘۔

سی بی ائی لیڈر ڈی راجہ نے الزام عائد کیا کہ’’ ان ( ٹرولس) کی تشکیل آر ایس ایس نے عمل میں لائی ہے اور یہ تمام تنخواہ یافتہ ہیں۔ ان کا ایجنڈہ جھوٹ پھیلانا ‘ بدسلوکی کرنا اور لوگوں کی کردار کشی کرنا ہے‘‘۔

سپریم کورٹ کے وکیل اور عام آدمی پارٹی کے سابق لیڈر پرشانت بھوشن نے دعوی کیا ہے کہ ٹرول میں شامل ٹوئٹ کرنے والوں کو بی جے پی کے کئی بڑے لوگ فالوکرتے ہیں