شدت پسند ہندو تنظیم۔اے ٹی ایس مہارشٹرا نے تین کو گرفتار کیا جو پرتشدد مراٹھا احتجاج کی منصوبہ سازی کررہے تھے

اے ٹی ایس کے مطابق مذکورہ تینوں لوگ ممبئی ‘ پونے‘ ستارا اورشولا پور او رنلاسوپورا میں بھی بم دھماکے انجام دینے کی منصوبہ سازی کررہے تھے‘ اانہوں نے کم شدت کے بم تیار کئے تھے جس کامقصد بھی کم نقصان تھا۔
ممبئی۔ اے ٹی ایس مہارشٹرا نے پچھلے ہفتہ ہندو توا گروپس کے تین سرگرم کارکنوں کو گرفتار کیاتھا‘ جس کی تفتیش میںیہ بات سامنے ائی ہے کہ ملازمتوں اور تعلیم میں تحفظات کے مطالبے پر مبنی مراٹھا احتجاج کی حمایت کریں اور حکومت کو ایک سخت پیغام پہنچنے کے لئے انہوں نے مراٹھا مورچہ کے قریب بم نصب کرنے کی تیاری بھی کررہے تھے۔

نلاسوپارا اور ستا را سے گرفتاری کے پیش نظر اے ٹی ایس کی تحقیقات او ر9اگست کے روز ضبط بڑے پیمانے پر دھماکو اشیاء سے یہ جانکاری ملی ہے کہ یہ تینوں مراٹھا مورچہ کے سو دیڑھ سو میٹر کے فاصلے پر بم دھماکہ کرنے چاہتے تھے تاکہ حکومت کو ایک سخت پیغام دیاجاسکے۔

ان کا مقصد دھماکہ تو کرنا تھا مگر اس میں کسی کے زخمی ہونے یاپھر مارے جانے سے بچانے کے لئے احتیاطی منصوبہ کے طور پر کم شدت والا سامان استعمال کرنے کی تیاری کی جارہی تھی۔

اے ٹی ایس کے مطابق مذکورہ تینوں لوگ ممبئی ‘ پونے‘ ستارا اورشولا پور او رنلاسوپورا میں بھی بم دھماکے انجام دینے کی منصوبہ سازی کررہے تھے‘ اانہوں نے کم شدت کے بم تیار کئے تھے جس کامقصد بھی کم نقصان تھا۔

ا ے ٹی ایس کے ایک سینئر افیسر نے کہاکہ’’ کیامراٹھا مورچہ ان کے نشانے پر تھا۔ پوچھ تاچھ کے دوران ملزمین نے کہاکہ مراٹھا احتجاج سے عین قبل دھماکے کے مقصد سے بم نصب کئے گئے تھے۔ ان کا منصوبہ تھا کہ کم شدت والے دیسی ساختہ بم سے احتجاج کے مقامکے کچھ فاصلے پر دھماکے کے ذریعہ انتظامیہ کو ایک سخت پیغام دیاجاسکے‘‘۔

گرفتار شدگان میں سے ایک 39سالہ سدھاونوا گوندھیلکرشیو پرستاتھان ہندوستان کا رکن بھی ہے جس کے سربراہ سامبھا جی بھیڈے ہے۔یکم جنوری کے روز بھیما کورے گاؤں میں تشدد کی ضمن میں پونے پولیس نے بھیڈے کے خلاف مقدمہ درج کیاہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھیڈے مراٹھا سماج کو تعلیم او رملازمت میں تحفظات کی حمایت بھی کررہا ہے۔دیگر دو گرفتارشدگان میں40سالہ ویبھو راؤت بھی ہے جو ہندو گاوانش رکشا سمیتی کا رکن ہے ‘ جو مبینہ طور پر سناتھن سنستھا کا حمایتی بھی بتایاجارہا ہے اور 25سالہ شردہ کسلکرجس کو نالساپور ہ میں راؤت کے گھر سے گرفتار کیاگیا تھا۔

راؤت کے گھر او ردوکان سے اے ٹی ایس نے22دیسی ساختہ کروڈ بم ضبط کئے ہیں۔ایک افیسر نے کہاکہ ’گوندھیلکر مراٹھا گروپس کی قریب سے نگرانی کررہا ہے۔ وہ کئی ایک واٹس ایپ گروپس کا رکن بھی ہے جس کے ذریعہ مراٹھا مورچہ کی حمایت کی راہ ہموارکی گئی تھی۔

ہمیں شبہ ہے کہ اپنے مقصد کی حمایت کے لئے مورچہ کے قریب بم دھماکوں کا منصوبہ بھی اسی کا ہے‘‘۔

افیسر نے کہاکہ ’’ ملزمین نے اس دعوی کئے ہیں‘ جس کی ہم عصری اور برقی شواہد کی بنیاد پر جانچ کررہے ہیں تاکہ وہ جو کہہ رہے ہیں وہ سچ ہے یاپھر ہمیں گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘‘۔

بہت سارے واٹس ایپ گروپس کی بھی جانچ کی جارہی ہے اور سوشیل میڈیا پلیٹ فارم کا بھی جائزہ لیاجارہا تھا اوران مقامات کے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی اکٹھا کرنے کاکام کیاجارہا ہے جہاں پر دورے کا ملزمین نے دعوی پیش کیاہے۔

سینئر افیسر نے کہاکہ کاسلکر اور راؤت کو یہ ذمہ داری تفویض کی گئی تھی اور انہوں نے دعوی کیا ہے کہ اس کام کی انجام دہی کے لئے انہوں نے کچھ شہر وں کا بھی دورہ کیاتھا‘‘۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مراٹھا مورچہ کے علاوہ ان کے رڈرا میں دوسرے احتجاج او رتحریکیں بھی شامل تھیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بہت سارے کروڈ بم راؤت کے مکان سے ملے ہیں جس اس نے اپنے بیڈ میں چھپا کر رکھا تھا۔افیسر نے کہاکہ ’’ اٹھ بم اس کے گھر میں بیڈ کے اندر سے برآمد کئے گئے ۔

جب سے راؤت ایک مقامی لیڈر اور خودساختہ گاؤ رکشک بنا ‘ اس نے اپنے گھر میں بم بنانے اور ان کی بموں کو محفوظ طریقے سے رکھنے کی پیشکش کی ہے۔

نالاسوپارہ میں چہارشنبہ کے روز اے ٹی ایس کی ٹیم نے تازہ دھاوے کرتے ہوئے راؤت کے مکان سے اس کے نام پر رجسٹرارڈ ٹویوٹا انناوا گاڑی ضبط کرلی۔

اس کے علاوہ اے ٹی ایس نے چار ائیرپستول ‘ بیس ائیر پستول کی گولیاں ‘ دوسی پی یو ‘دو نوٹ بکس ‘ ایک ڈائیری ‘ تین موبائیل فونس اور دو سم کارڈس بھی ضبط کئے ہیں۔

تاہم راوت کی پتنی لکشمی نے شوہر پر لگے تمام الزامات کو مسترد کردیا۔ اس نے کہاکہ ’’ میرا شوہر ایک عقیدت مند ہندو ہے اور گائے کی حفاظت کے لئے بطور گاؤ رکشک کام کرتا ہے تاکہ غیرقانونی طور پر گائے کا ذبح ہونے سے بچایاجاسکے۔ وہ ایک بڑی سازش کا شکار ہوا ہے‘‘