احمد آباد : سابق ممبر پارلیمنٹ احسان جعفری کی لڑکی نسرین نے بی جے پی کے سینئر لیڈر شرو گھن سنہا کے نام کھلا خط لکھ کر ان سے ہجومی تشدد کیخلاف آواز اٹھانے کی درخواست کی ہے ۔ احسان جعفری کی لڑکی نے لکھا کہ ’’جب میرے والد کو دن کے اجالے میں بے دردی سے ماردیا گیا تھا تب میں نے سوچا تھا کہ میرے ملک میں کبھی بھی ایسا نہیں ہوگا۔میرے لئے یہ سب سے مشکل بات تھی ۔اس غم سے نکلنے میں مجھے کافی وقت لگا ۔میرے دماغ میں سوتے جاگتے وہی لنچنگ کا واقعہ چلتا رہتا تھا ۔‘‘
انھوں نے آگے لکھا ہے کہ میں نے اپنے والد کو مرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا ۔ لیکن ان کی کہا نیاں مجھے لوگوں نے بتائی کہ یہ سب کچھ کیسے ہوا تھا ۔لوگوں نے بتایا کہ کس طرح ہجوم نے ٹکڑے ٹکڑے کردئے ۔میر ے والد ۷۳؍ سال کے تھے۔لیکن گزشتہ دو سال سے دیکھ رہی ہو ں کہ آئے دن خونی بھیڑ کے ویڈیو سامنے آرہے ہیں ۔ جس میں ہندوستان کا ایک نوجوان طبقہ بے بس لوگوں کو وحشیانہ طور پردن کے اجالے میں ماررہا ہے۔اس خوفناک بات یہ ہے کہ کچھ معروف لوگ ان خاطیو ں کی حوصلہ افزائی کرتے نظر آرہے ہیں ۔ان کے سامنے پولیس بے بس ہے یا پھر کچھ کرنا نہیں چاہتی ۔احسان جعفری کی لڑکی نے آگے لکھا کہ شتروگھن سنہا جی مجھے لگتا ہے کہ ایک باپ ہونے کی حیثیت سے آپ میرے والد کے کھونے کی میری جذبات کو سمجھیں گے اور ایک انسان ہونے کے ناطے آپ ان بے بس لوگوں کو جذبات کو سمجھیں گے جو اس طرح اپنے خاندان کے رکن کو کھور ہے ہیں جب کہ ملک خاموشی سے انہیں دیکھ رہا ہے ۔اس ملک میں قانون لاچار نظر آرہا ہے ۔‘‘
انہوں نے شتروگھن سنہا سے اس کی سرکاری طور پر مذمت کرنے او راس سلسلہ میں ایک کمیٹی بھی بنانے کی درخواست کی ہے او رکہا کہ ملک کے اندر اس طرح کے وقعات کوروکنے کیلئے ملک کی اعلی قیادت کو متحد کریں ۔