نئی دہلی:سکماں میں سی آر پی ایف جوانوں کی تعیناتی وہاں پر جاری پل جو آدھا مکمل ہوا ہے کی تعمیراتی کام کی حفاظت کے لئے تعینات کیاگیاتھا۔ جن پر پیر کے روز ماؤسٹوں نے گھات لگا کر حملے کیااور اس حملے میں25سی آر پی ایف کے جوان ہلاک ہوگئے۔
پچھلے سات سالوں کے اندر چھتیس گڑ میں کا یہ سب سے خطرناک حملہ تھا۔مذکورہ علاقے گھنے جنگلات سے گھیرا ہوا ہے اور یہاں پرسورج کی کرنیں تک نہیں پڑتی ۔ اور یہ علاقے سڑک سے 200میٹر تک کا ہے۔ راستے پہاڑو ں سے گھیرا اور گڑہوں سے گھڈوں سے بھاراہوا ہے۔
متاثرین کے ذریعہ حملے کی تفصیلات موصول ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بتایا کہ یوشیپ میں گھات لگاکر 150کے قریب ماؤسٹوں نے ان پر حملہ کیا۔
انڈین ایکسپریس میں شائع خبر کے مطابق جو ہتھیار غائب ہیں ان میں اے کے47‘ پانچ یو بی جی ایل ایس( انڈر بیرل گرنائیڈ لانچرس) دوایل ایم جی ایس‘ دو ائی این ایس اے ایس رائفل‘ چار اے کے ایم اے رائفلس‘ پانچ وائیرلیس سیٹ‘ دو دوربین‘ 22بلٹ پروف جیاکٹ‘اور59اے کے میگزین اور ہتھیارشامل ہیں۔
سرکاری جانکاری کے مطابق پیر کے روز6بجے76سی آر پی ایف کے جوان برکا پل کیمپ سے روانہ ہوئے تاکہ 56کیلومیٹرکے فاصلے پر مشتمل ڈورناپل اور جاگار گونڈا کے درمیان رابطے کے لئے تعمیرکی جارہی سڑک اور پل کے تعمیری کاموں کی حفاظت کی جاسکے۔
تاہم جب وہ 12:55کو واپس لوٹ رہے تھے ‘ انہیں ماؤسٹوں کی شدید فائرینگ کاسامنا کرنا پڑا۔سی آر پی ایف کے عہدیدار کو واقعہ کی تحقیقات کررہے ہیں نے کہاکہ حفاظتی دستے اس حملے سے بچ نہیں سکا کیونکہ حملہ آور پہاڑ اور نشیبی علاقوں سے فائیر نگ کرررہے تھے
۔سی آر پی ایف ڈی ائی جی ڈی اپودھیائے نے کہاکہ ماؤسٹ کافی بڑی تعدادمیں تھے اور انہوں نے مقامی قبائیلوں کو اپنی ڈھال بناکر رکھاتھا۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ مصلح ماؤسٹ عام لوگوں کے لباس میں تھے جس کی وجہہ سے ان کی شناخت نہیں کی جاسکی۔
حملہ سی آر پی ایف کیمپ سے ایک کیلومیٹر کے فاصلہ پر پیش آیا۔ ائی جی پولیس ( بستر) مسٹر وویک آنند جنھوں نے مقام واقعہ کا معائنہ نے بتایا کہ یہ حملے پریشان کن تھا۔ ہمیں اس کا بات کا اندازہ لگانے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ حملہ کیاہمارے انٹلیجنس کی ناکامی کا نتیجہ تو نہیں ہے؟