پچھلے کچھ سالوں سے ملک میں اس طرح کی جھوٹی خبریں او ربے بنیاد عوے پھیلائے جارہے ہیں جو نہ صرف صحافی اقتدار کے لئے نقصان کاسبب بن رہے بلکہ لوگوں کا خبروں سے بھی یقین ختم ہوتا جارہا ہے۔
سابق میں بھی ایسی کئی خبریں نیوز پورٹل اور سوشیل میڈیا پر پھیلائی گئی مگر اس میں کوئی صداقت نہیں تھی اور اس بات کا انکشاف ہونے کے بعد کسی قسم کی کوئی تردیدبھی شائع یا نشر نہیں کی گئی۔
آسام میں چل رہے این آرسی کا معاملہ ہویا روہنگیائی پناہ گزینوں کی بات۔ بی جے پی قائدین یا سنگھ پریوار کی کارستانیاں ہو یاپھر بچے چوری کرنے والوں کی افواہیں ہو تمام واقعات سوشیل میڈیا او رنیوز پورٹل کے ذریعہ پھیلی اور اس کے سنگین نتائج بھی سامنے ائے۔
سیاسی قائدین کو بدنام کرنے کی سازشوں میں بھی سوشیل میڈیا او رنیوز پورٹل کا کردار تشویش ناک رہا ہے۔
اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر کل ہند کانگریس کمیٹی کی سابق صدر سونیا گاندھی کو اس مرتبہ نشانہ بنایاگیاہے۔
اس قسم کی خبریں گشت کررہی ہیں کہ سونیا گاندھی دنیا کے چوتھی دولت مند ترین خاتو ن ہیں۔
اس خبر کو ہندوستان کے بہت سارے ہندی اخبارات نے بھی اپنی سرخی بنائی ہے۔ مگر الاٹ نیوز نے خبر کا خلاصہ کرتے ہوئے بتانے کی کوشش کی ہے کہ سونیا گاندھی کے متعلق شائع خبر صحیح نہیں ہے۔