راہول گاندھی کی مسلم وفد سے ملاقات‘ بی جے پی نے استحصال کی سیاست قراردیا۔

کانگریس نے جواب میں کہاکہ وزیر اعظم سے ان کے ’’ سرمایہ داروں ‘‘ سے ملاقات کے متعلق ضرورسوال پوچھنے چاہئے۔
نئی دہلی۔چہارشنبہ کے روز کانگریس صدر راہول گاندھی نے مسلم دانشواروں ‘ صنعت کاروں اور سابق بیوروکریٹس سے ملاقات کی جس کو بھارتیہ جنتا پارٹی نے کانگریس کی اس ملاقات کو ’’ مسلمانوں کے استحصال کی سیاست‘‘ قراردیا ہے۔

یہ میٹنگ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کی شروعات سے ایک ہفتہ قبل منعقد ہوئی ہے۔ مذکورہ اجلاس میں اقلیتوں کے مسائل پر تبادلہ خیال کیاگیا۔نریندر مودی حکومت مجوزہ مانسون اجلاس کے دوران’طلاق ثلاثہ‘ بل کو پوری شدت سے منظور کروانے کی کوشش کریں گی۔کانگریس ذرائع کا جو کہنا ہے وہ میڈیا رپورٹس کے یکسر برخلاف ہے‘ میٹنگ میں ایک بھی مسلم لیڈر نہیں تھے۔

کانگریس لیڈر سلمان خورشید اور پارٹی میناریٹی سل سربراہ ندیم جاوید نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی تھی۔ بی جے پی کی جانب سے مذکورہ اجلاس کو مسلمانوں کے استحصال کی سیاست قراردینے کے الزام کو کانگریس نے یکسر مسترد کردیا۔

کانگریس ترجمان پرینکا چترویدی نے کہاکہ ان کی پارٹی کا اجتماعی سیاست پر بھروسہ کرتی ہے‘ اور کانگریس صدر تمام شعبہ حیات کے لوگوں سے ملاقات کررہے ہیں‘ جس میں کسان‘ سفارت کار‘ انگن واڑی ورکرس‘ صنعت کار اور دیگر شامل ہیں۔

چترویدی نے کہاکہ’’ بی جے پی ہند و ار مسلم بحث کے ذریعہ لوگوں میں سیاسی زہر پھیلانے کاکام کررہی ہے‘‘۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم مودی سے ’’اپنے مفاد کے سرمایہ داروں‘‘ سے میٹنگ کے متعلق سوال کرنا چاہئے کہ کیو ں اور کس فائدہ کے لئے انہوں نے ملاقات کی ہے۔

میٹنگ میں شریک لوگوں میں پبلشر عطیہ زیدی‘ مورخ عرفان حبیب‘ ماہر تعلیمات ابو صالح شریف‘ سابق ٹیلی کام سکریٹری ایم ایف فاروقی‘ مصنف رخشندہ جلیل‘ سماجی کارکن فرح نقوی‘ صنعت کار اور فلاسفر ہارون آر اے خان‘ وکیل فضیل احمد ایوبی اور اکیڈیمک غزالہ جمیل۔

مامودا باد کے راجہ عامر محمد خان عرف سلیمان‘ اور صنعت کار جنید رحمن بھی میٹنگ میں شریک تھے۔