سرینگری۔ ہوسکتا ہے کرناٹک میں ٹیپوسلطان متنازع تاریخی شخصیت ہوسکتے ہیں مگر راہول گاندھی نے کہاکہ مسلم حکمرانوں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے کام کیاہے۔
اسمبلی انتخابات کے پیش نظر راہول کے ریاست بھر کے منادر کے دوروں کے دوران کانگریس صدر نے چہارشنبہ کے روزسرینگری شارادمبا پیٹھا پہنچے۔
وہاں پر مذکورہ مندر سے ٹیپوسلطان کی وابستگی کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ٹیپو کی ممالک میں منادر میں جاری بحران کے وقت انہوں نے اس مندر کا بڑی تعاون کیاتھا۔دوپہر میں راہول مندر کے روایتی لباس دھوتی کڑتے زیب تن کئے پہنچے ۔
ان کے ہمراہ کے پی سی سی ترجمان کے دیواکر اور مٹھ انتظامیہ بھی موجود تھا۔ دیواکر نے بتایا کہ مندر سے ٹیپوسلطان کی وابستگی کے متعلق راہول نے جانکاری حاصل کی’’ میں نے انہیں بتایا کہ مندر کے اس وقت کے پوجاری کو مکتوب لکھا کر ٹیپوسلطان نے اپنے عطیات روانہ کئے تھے۔
راہول اس سے متاثرہوئے اور کرناٹک کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال قراردیا‘‘۔
ٹیپو کو راہول گاندھی کی جانب سے سکیولر قراردینے کانگریس اور بی جے پی کے درمیان میں لفظی تنازع بن سکتا ہے کیونکہ بی جے پی کو ٹیپو سلطان شہید کو فرقہ پرست قراردیتے ہوئے کہاکہ میسور کے حکمران کی یوم پیدائش کو سرکاری طو ر پر منانے سے اختلاف کرتے آرہے ہیں۔
مذکورہ مندر کی تعمیرکے اسباب کا بھی راہول گاندھی سے تذکرہ کرتے ہوئے انہیں بتایا گیا کہ ایک سانپ مینڈک کو شیلٹر فراہم کررہاتھا اور یہ منظر ادی شنکر اچاریہ نے دیکھا اور فیصلہ کیا ہے وہ یہاں پر ایک مندر تعمیر کریں گے۔
مندر کے احاطے میں راہول نے میڈیا سے بات نہیں کی مگر انہوں نے سکیورٹی حدود کو توڑ کر مقامی لوگو ں سے بات ضرور کی۔سرینگری سے 85کیلومیٹر دو چیکمنگلورکو سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی کرم بھومی قراردیا اور کہاکہ وہ ان کے ہی نقش قدم پر چل رہے ہیں۔
راہول نے کہاکہ’’ وہ غریبوں ‘ پسماندہ ‘ مزدور او رکسانوں کے لئے کام کیا ‘ میں ان کی طرح ہی ہوں‘‘۔
درایں اثناء راہول گاندھی نرم ہندوتوا کے رویہ پر کام کرتے ہوئے سرینگری مٹھ کے پوائنٹف بھارتی تریتھا سوامی سے ملاقات کی ‘ سدویاد سنجیونی سنسکرت مہاپاٹھاشالا کے اسٹوڈنٹس سے بھی بات کی اور انہیں بھروسہ دلایا قدیم لسانی تہذیب کو فروغ دیاجائے گا۔