ایک قومی جماعت کے طور پرعلاقائی جماعتوں سے اتحاد میں کمارا سوامی او رحکومت جس کی وہ قیادت کرتے ہیں نے کئی مرتبہ کانگریس کوایک مثال کے طورپر پیش کیا ہے
بنگلورو۔پانچ ماہ قبل 23مئی کو ایچ ڈی کمارا سوامی دوسری مرتبہ کرناٹک کے چیف منسٹر بنے۔مذکورہ 58سالہ جنتادل (سکیولر) کے لیڈر اور حکومت جس کی وہ قیادت کرتے ہیں علاقائی جماعتو ں سے اتحاد اور ساتھ کے متعلق کانگریس کو متعدد مرتبہ ایک مثال بناکر پیش کیاہے۔ ایچ ٹی نمائندے وینکٹشا بابو سے بات کرتے ہوئے کمارا سوامی نے ملک کے سیاسی حالات او رعلاقائی جماعتوں کے رول کے علاوہ اتحادی حکومتوں کو درپیش چیالنجس پر بات کی۔
مجوزہ2019کے لوک سبھا الیکشن کے موقف کے متعلق آپ کا کیا اندازہ ہے؟
سال2019کے دوڑ بڑی ہے۔ کچھ او رمہینے باقی ہیں الیکشن کے لئے۔ہمارا منشاء ہے کہ راہول جی( صدر کانگریس پارٹی راہول گاندھی) کی زیر قیادت مرکز میں ایک غیر بی جے پی حکومت کی تشکیل عمل میں لائیں۔کرناٹک میں جے ڈی (ایس) او رکانگریس اتحاد کے ذریعہ آسانی کے ساتھ28میں سے 23-25سیٹوں پر جیت حاصل ہوگی۔
کرناٹک میں بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) نے انتخابات سے قبل جے ڈی(ایس) کے ساتھ اتحاد کیاتھااس کے بعد بھی آپ نے کانگریس سے اتحاد کیا اور وہ آپ کی حکومت کا حصہ ہے۔تاہم بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے کچھ ریاستوں مںی کانگریس کے ساتھ اتحاد سے انکارکردیا‘ جس ممکن ہے کے بی جے پی کے
لئے فائدہ مند ہوں۔ کیا اپوزیشن کا اتحادایک مذاق بن گیاہے؟
آپ نے جو کہاکہ وہ صحیح ہے‘ ہم نے انتخابات سے قبل بی ایس پی کے ساتھ اتحاد کیا۔میں نے حال ہی میں مایاوتی کے دئے گئے بیانات بھی دیکھے ہیں۔
میری تمام علاقائی جماعتوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے ذاتی نظریات کو بالاتر رکھ کر بی جے پی کو شکست دینے کے لئے متحد ہوجائیں۔
وہیں بی ایس پی کے ساتھ ایسا فیصلے لینے کی کوئی وجہہ ہوسکتی ہے۔
یہ وقت کی اہم ضرورت ہے ہم اس بات کی کوشش کریں کہ مخالف بی جے پی ووٹ تقسیم نہ ہوں۔ علاقائی پارٹیوں کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ مخالف بی جے پی کو حاصل کرنے میں کانگریس پارٹی کا اہم رول ہے لہذاہمیں متحد ہونا چاہئے۔
چاہئے وہ مایاوتی جی ہوں یا پھر ممتا جی( صدر ترنمول کانگریس پارٹی اور چیف منسٹر مغربی بنگال) ہوںیا پھر دیگر علاقائی جماعتیں سب کو بی جے پی کے خلاف متحدہ پلیٹ فارم پر آنے کی ضرورت ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرح جس کے پاس نریندر مودی ایک چہرہ ہے‘مذکورہ مجوزہ ’’عظیم اتحاد‘‘ کے پاس جواب میں کوئی چہرہ نہیں ہے۔ اس پر آپ کا کیاردعمل ہے؟
یہ درست نہیں ہے۔ میں ایک بات کہنا چاہتاہوں‘ کرناٹک میں ہی دیکھ لیں‘ راہول جی نے ایک ایسا پارٹی کو چیف منسٹر کے عہدے کی پیشکش کی ہے جس پارٹی کے پاس کانگریس کے مقابلے آدھی سیٹیں ہیں۔
یہ راہول گاندھی کی مقناطیسی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے‘ اتحادی پارٹی کے ساتھ راہول گاندھی کی صلہ رحمی اور فراغدلی ظاہر کرتا ہے۔
جیسا ’ عظیم اتحاد‘ کی بڑی سیاسی جماعت کانگریس ہے‘ٹھیک اسی طرح قدرتی طور پر راہول گاندھی ہمارے امیدوار ہونگے‘ جس کے متعلق ماضی میں بھی میں نے کہا ہے۔
کیا آپ کی حکومت مستحکم ہے؟کیاآپ کو سابق چیف منسٹر سدارامیا کے رول اورکانگریس پارٹی سے متعلق وزرات کی تقسیم کو لے کر کوئی الجھن ہے؟
مجھے پورا یقین ہے میری حکومت اپنی پانچ سال کی معیاد تکمیل کرے گی‘ یہ ضرور بھارتیہ جنتا پارٹی کے دوستوں کے لئے مایوسی ہے۔
میری حکومت کی مضبوط بنیادی سدارامیہ ہیں۔ اگر کوئی داخلہ معاملات ہیں( کانگریس پارٹی کے اندر)تو وہ اندرونی طور پر حل کرلیں گے‘ اگر میری حکومت کو کوئی خطرہ رہے تو مجھے یقین ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اندر جو میرے دوست ہیں وہ آگے ائیں گے او رمجھے ووٹ دیں گے( ہنستے ہوئے کمارا سوامی نے یہ بات کہی ہے)۔