حیدرآبا۔ راجستھان اور مدھیہ پردیش کے چیف منسٹرس کی حلف برداری تقریب میں حزب اختلاف کی جماعتوں سے وابستہ کچھ قائدین کی موجودگی سے اس بات کی طرف اشارہ دیاگیا کہ مشترکہ اپوزیشن محاذ کی تیاری جاری ہے۔
اس کے برخلاف ڈی ایم کے چیف ایم کے اسٹالن نے چینائی میں راہول گاندھی کو بطور وزیر اعظم امیدوار پیش کرتے ہوئے حیران کردیا ۔
تاہم ان کی تجویز کو کئی اپوزیشن لیڈرس نے اہمیت نہیں دی۔حقیقت تو یہ بھی ہے کہ کچھ لیڈرس کے اندر وزیر اعظم بننے کی چاہ ہے‘ اور اسٹالن کے بیان کو نظر انداز کرنے کی وجہہ بھی اس میں سے ایک ہے۔ اس کے مقابل بی جے پی زمینی کھیل اور تنظیمی وسائل دیگر پارٹیوں کسی بھی چیز سے اعلی ہیں۔
اس کی تنظیمی قابلیت نے پچھلے پانچ سالوں میں اپنے پیر پھیلنے میں مددگارثابت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نریندر مودی اب تک اپنے ووٹرس سے رابطے میں ہندوستان کے بااثر سیاسی لیڈر بنے ہوئے ہیں۔
اگر اپوزیشن 2019کے مجوزہ لوک سبھا الیکشن کو شخصی بنیاد پر ڈھالنے کی کوشش کرے گا اور مودی بنام راہول بنائے گا تواس سے بی جے پی کا کھیل مضبوط ہوجائے گا۔
اپوزیشن کے دو لیڈرس جن سے توقع کی جارہی ہے وہ اتحاد کے لئے اہم رول ادا کریں گے‘این سی پی کے شرد پوار اور سی پی ایم کے سیتا رام یچوری نے غیر معمولی انداز سے اپنے بیان میں کہاہے کہ انتخابات سے قبل عظیم اتحاد کا ائیڈیا ناکام فیصلہ ہوگا۔
علاقائی مسائل کی بنیاد پر نتائج کی بنیاد پر اتحاد کا فیصلہ بھی ایک طریقہ ہے۔علیحدہ طور پر دوماہ قبل کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے دوماہ قبل کیاتھا کہ ان کی پارٹی راہول گاندھی کو وزیر اعظم امیدوار کے طور پر پیش نہیں کررہی ہے۔
یہاں تک بنا ء کسی چیف منسٹر امیدوار کے اعلان کے کانگریس نے حالیہ اسمبلی انتخابات میں بھاری جیت حاصل کی ہے۔پارٹی نے اس کے بجائے زراعی مسائل‘ اور نوکریوں پر توجہہ مرکوز کی اور اس کو اپنا انتخابی موضوع بناکر عوام کے سامنے پیش ہونے کا کام کیاگیا۔