رافائیل اور کانگریس پر سنجیو بھٹ کا ٹوئٹ بی جے پی کے لئے جلے پر نمک کے مترادف

رافائیل معاملے پر کانگریس نریندر مودی حکومت کا تعقب کررہی ہے۔ ائے دن کانگریس قائدین اس حساس معاملے کو لے کر سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔پچھلے دوہفتوں سے ملک کے کونے کونے میں کانگریس قائدین رافائیل معاملے کو بنیاد بناکر پریس کانفرنس کے ذریعہ نریندر مودی پر تنقیدیں کررہے ہیں اور کانگریس پارٹی کے نشانے پر وزیراعظم نریندر مودی ہیں۔

کانگریس صدر راہول گاندھی نے ائے دن ٹوئٹر کے ذریعہ نریندر مودی حکومت سے رافائیل معاملے پر صفائی مانگ رہے ہیں اور معاملے میں دھاندلیو ں کا الزام لگاتے ہوئے وہ اس کو ملک کے ساتھ دھوکہ قراردے رہے ہیں۔جس کے جواب میں بی جے پی راہول گاندھی کو گھیرنے کی کوشش کررہی ہے اور ان سے سوال کررہی ہے کہ وہ ایمرجنسی کے واقعات پر خاموش ہیں‘سکھ فسادات پر خاموش رہے اور بوفورس معاملات پر کبھی کچھ نہیں بولا۔

نریندر مودی پر کی جانے والی تنقیدوں کے جواب میں بی جے پی لیڈران کی فوج میدان میں اتر گئی ہے اور راہول گاندھی کو نشانہ بنارہی ہے۔ مگر اس بات کو بی جے پی قائدین بھول گئے کہ ایمرجنسی کے وقت راہول گاندھی محض چھ سال کے تھے‘سکھ فسادات کے وقت ان کی عمر چودہ سال کی تھی اور جب بوفورس مبینہ اسکینڈل منظر عام پر آیا اس وقت راہول گاندھی سترا سال کی عمر کے تھے۔

مگر بی جے پی قائدین رافائیل معاہدہ پر کانگریس کے حملوں کو بوکھلاہٹ کا شکار نظر آرہے ہیں اور کسی بھی کانگریس اور راہول گاندھی کو جوابی وار کے ذریعہ خامو ش بیٹھانے کی مذموم کوشش کررہے ہیں۔پچھلے دوروز سے رافائیل معاملے کو لے کر کانگریس پارٹی سڑکوں پر اتری ہوئی ہے۔

ایک روز قبل نئی دہلی میں کانگریس پارٹی قائدین او رورکرس نے ہاتھوں میں رافائیل جہاز کے پلے کارڈس تھامے وزیراعظم نریندر مودی کے گھر کا گھیراؤکرنے کی بھی کوشش کی ۔

راہول گاندھی نے اپنے حالیہ ٹوئٹ میں رافائیل پر جے پی سی کی تشکیل مرکزی وزیر فیناس ارون جیٹلی سے مطالبہ بھی کیاہے۔

راہول گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ’’ وزیر فینانس ارون جیٹلی بڑے بڑے بلاک لکھ رہے ہیں مگر رافائیل پر ہوئے معاہدے کے متعلق جانچ کے لئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل پر خاموش کیوں ہیں‘‘۔

اس ٹوئٹ او رکانگریس کے بڑھتے احتجاج کے پیش نظر بی جے پی ترجمان سمبت پاترا میدان میں اترے اور کانگریس پارٹی پر اپنے وہی گھسے پیٹے سوالات کی بوچھار کردی۔

مگر ان سارے واقعات میں دلچسپ ٹوئٹ گجرات کے سابق ائی پی ایس افیسر سنجیو بھٹ کا رہا۔ سنجیوبھٹ کاشمار نریندر مودی کے کٹر مخالفین میں ہے۔

سنجیو بھٹ گجرات کے ائی پی ایس افیسر ہیں جو گجرات فسادات سے لے کر سہراب الدین اور عشرت جہاں فرضی انکاونٹر پر بی جے پی کو اپنی تنقیدوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

سنجیو بھٹ نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ’’راہول گاندھی ایمرجنسی کے لئے جواب دینا پڑیگا(جب وہ چھ سال کے تھے) انہیں سکھ فسادات1984پر سزا ملنے چاہئے(جب وہ چودہ سال کے تھے) اور بوفورس اسکینڈل پر ان کی جوابدہی بنتی ہے(جب وہ17سال کے تھے)۔

مودی کو ان کی نگرانی میں ہوئے2002کے گجرات فسادات‘ نوٹ بندی کے علاوہ رافائیل اسکام پر کلین چٹ دینے چاہئے‘‘۔ سنجیو بھٹ کا یہ ٹوئٹ بی جے پی کے زخموں پر نمک سے کم نہیں ہے۔