جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے افرازل الاسلام کے قتل پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا‘ آخر جہاں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے وہیں مسلمانوں پر حملے کیوں ہورہے ہیں؟ بی جے پی پر ملک میں آگ لگانے کا الزام‘ بنگلہ دیش سے وطن واپسی پر میڈیا سے بات چیت۔
نئی دہلی۔ مغربی بنگال کے افرازلاسلام کا راجستھان میں جس بے رحمی کے ساتھ قتل کیاگیا ہے اور اس کو زندہ نذر آتش کیاگیا ہے اس پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جمیتہ علماء ہند کے صدر اور دارلعلوم دیوبند کے استاد حدیث مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ اگر درندگی پر قابو نہ پایاگیا تو اس کے انتہائی بھیانک نتیجے برآمد ہوں گے کہ جس کے تصور سے بھی دل لرزجاتا ہے اور اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔
وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ قانون ہاتھ میں لینے سے گھر نہیں چلتا ملک کیسے چلے گاسرکار۔ بنگلہ دیش کے دورے سے وطن واپس لوٹنے والے مولانا ارشد مدنی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ملک کی موجودہ صورت حال پر روشنی ڈالی ۔
انہوں نے کہاکہ سلسلہ دادری کے محمد اخلاق سے شروع ہوا تھا وہ پہلو حان‘ حافظ جنید‘ عمر حان وغیر ہ سے اب راجستھان میں افرازالاسلام تک پہنچا ہے کہ جس کی انتہائی خوفناک تصوئیر سامنے ائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اطمینان کی بات یہ ہے کہ اس درندگی کے خلاف سماجی او رطلبہ کی سکیولر تنظیموں کی جانب سے آواز بلند کی گئی ہے لیکن بی جے پی حیران وپریشان ہے کہ آخر وہ ملک کو آگ لگانا چاہتی ہے لیکن اس پر ہر مرتبہ پانی ڈال دیاجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب سے بی جے پی کی حکومت مرکز میں ائی ہے ہجومی حملوں کے سینکڑوں معاملے منظر عام پر ائے ہیں اور 60سے زائد بے گناہ لوگوں کا قتل کیاجاچکا ہے لیکن ہر مرتبہ بی جے پی ناکام ہوتی ہے کیونکہ احتجاجی مظاہرے کے بعد لوگ خاموش ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آسام‘ جھارکھنڈ‘گجرات‘ راجستھان‘ ہریانہ وغیر ہ میں قتل ہورہے ہیں اور قاتل سینہ چوڑا کرکے گھوم رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم تو اب تک حالات کو خراب ہونے سے بچاتے ائے ہیں کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ اگر جوابی کاروائی شروع ہوئی تو ملک میںآگ لگ جائے گی۔
انہو ں نے کہاکہ فرقہ وارانہ حملے کیو روکنے کے لئے سیاسی محاذ بنانے کی بات تو ہوتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ جب ارباب سیاست ہی قتل وغارت گری کی مذمت نہیں کررہے ہیں تو پھر مستقبل میں حالات خراب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا او ریہی بات سونچ کر دل لرز جاتا ہے