خورشید کے بیان سے پارٹی غیر متفق: کانگریس 

نئی دہلی: کانگریس نے سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید کے بیان سے خود کو پوری طرح غیر متوقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے۔

مسٹر خورشید نے دو دن قبل علی گڑھ یونیورسٹی میں منعقد ایک پروگرام میں کانگریس کے دامن پر مسلمانوں کے خون کے دھبہ ہونے کی بات کہی تھی۔انھوں نے پھر کہا کہ میں اپنی بات پر آج بھی قائم ہوں۔میں جو کہا وہ میں مسلسل کہتا رہوں گا۔میں ایک انسان ہونے کے ناطے یہ بیان دیا ہے۔

کانگریس کے کے ترجمان پی ایل پونیا نے یہاں پریس کانفرنس میں اس سلسلہ میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ مسٹر خورشید پارٹی کے ایک سینئر لیڈر ہیں۔ ان کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے۔کانگریس کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

پارٹی ان کے بیان سے پوری طرح غیر متفق ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ ایس سی ایس ٹی اور اقلیتوں کو آگے بڑھانے او ران طبقات کی بہبود کے لئے کام کیاہے۔پارٹی نے ہمیشہ خیر سگالی کو اہمیت دی ہے۔

دریں اثنا ء بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید کا تشدد سے متعلق دئے گئے بیان کوکانگریس کا اعتراف جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب راہل گاندھی کو اپنی پارٹی کے گناہوں کے لئے ملک سے معافی مانگنی چاہئے۔

سابق وزیر اور بی جے پی کے ترجمان سید شاہنواز حسین نے بتا یا کہ مسٹر خورشید کا بیان نہیں ہے بلکہ کانگریس کا اقبال جرم ہے۔کانگریس آزادی کے بعد منصوبہ بند طریقہ سے ملک اور سماج کو تقسیم کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کانگریس کے دامن پر فسادات کے اتنے داغ ہیں کہ انہیں صاف نہیں کیا جاسکتا۔مسٹر حسین نے کہا کہ کانگریس ہندوستان کے مسلمانوں کو فساد سے ڈرا کر ووٹ لیتی ہے او رمسٹر خورشید نے اسے قبول بھی کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مسٹر خورشید کے بیان سے ثابت ہوگیا کہ کانگریس پارٹی فسادات کرانے کی اصلی گنہگار ہے۔اور اس کے لئے کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی کو ملک سے معافی مانگنی چاہئے۔