حیدرآباد:سونونگم جس کے ٹوئٹر پر ’اذان ‘ کے متعلق متنازع تبصرے کے بعد مختلف کمیونٹی کی جانب سے اس کا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے اور جہاں پر ہم آہنگی کے ساتھ اب تک لوگ رہتے تھے اب شور کی آلودگی کے متعلق شکایت کرتے ہوئے مندر ‘ گرجا گھر اور مسجد سے آنے والی آوازوں پر اعتراض جتارہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ رات 10بجے سے لیکرصبح6بجے تک یہ آوازیں انہیں پریشان کررہی ہیں جو عبادت کے لئے لاؤڈ اسپیکرس میں لاگئی جارہی ہیں۔
مذہبی اداروں کا دعوی ہے کہ یہ ان کا مذہبی حق ہے ‘ اور ان کے قریب میں رہنے والے لوگوں اس کا ایک شکایت طور پر لے رہے ہیں اور وہ اس ضمن میں مختلف مذہبی گروپوں سے اپنا اعتراض ظاہر کرچکے ہیں جو رات بھر اور صبح کے اولین ساعتوں میں پروگرامس منعقد کرتے ہیں۔دس مساجد اور مندروں سے آنے والی آواز سے ہورہی پریشانی کے متعلق بات کرتے ہوئے ودیا نگر کی ٹی آر ٹی کالونی ویلفیراسوسیشن سکریٹری راج شیکھر راؤ نے کہاکہ ’’ ہم اس کو مذہبی رنگ دینا نہیں چاہتے ‘ دونوں مسجد اور مندر وں نے ہمارا جینا دوبھر کردیا ہے‘‘۔
گنیش اتسو کمیٹی کے راج کمار نے کہاکہ ’’ رات بھر چلنے والے تقاریب بھی ان میں سے ایک ہیں جس کے لئے ہم ضروری اجازت لیتے ہیں۔ مذکورہ عبادت لوگو ں میں مذہب اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے عوام کے اندر امن قائم کرتی ہے‘‘۔ رضوان قریشی مکہ مسجد کے عالم نے کہاکہ’’ ایک بار یہ سمجھ لیں کے اذان عبادت کے لئے بلاوا ہے ‘ اس کو لاؤ ڈ اسپیکر پر کہنے سے روکنا ایک بے تکی بات ہے‘ اور یہ صرف تین یا چار منٹ میں مکمل ہوجاتی ہے‘‘۔ پی سی بی کے مطابق شہر کے گیارہ مراکز سے حاصل کردہ ڈاٹا سے ہمیں اس بات کا پتہ چلا ہے کہ پچھلے ایک ماہ میں 10-15فیصد شور کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔