لیک پولیس اسٹیشن کی سرکل انسپکٹر سردیوی نے پیر کے روز اندرا پارک پر واکرس اسوسیشن کے احتجاج میں حصہ لیاتھا۔
حیدرآباد: ایک خاتون پولیس افسر کا منگل کے روز تبادلہ کردیاگیاجس نے ’ دھرنا چوک‘ کے متعلق موافق حکومت احتجاج میں پیر کے روز حصہ لیاتھاجو ایک تشدد میں تبدیل ہوگیاتھا۔کے سری دیوی انسپکٹر لیک پولیس اسٹیشن دیگر لوگوں کے ساتھ ہاتھ میں پلے کارڈ تھامے دیکھائی دے رہی ہیں‘ کہاجارہا ہے کہ یہ دھرنا مقامی لوگوں کی دھرنا چوک کی دیگر مقام پر منتقلی کی حمایت میں منعقدہ کیاتھا۔
احتجاج کے دوران انسپکٹر سادہ لباس میں دیکھائی دے رہی ہے جو مبینہ طور پر دھرنا چوک کی مضافاتی علاقے میں منتقلی کے متعلق حکومت کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے منعقدہ پروگرام کو ناکام بنانے کے مقصد سے منعقد کیاگیا تھا۔کچھ لوگوں دوگروپس کے تصادم او رپولیس لاٹھی چارج کی وجہہ سے زخمی بھی ہوئے تھے۔
اپوزیشن جماعتوں کو الزام ہے کہ برسراقتدار سیاسی جماعت نے دھرنا چوک کی منتقلی کے خلاف احتجاج کو سبوتاج کرنے کی غرض سے یہ ڈرامہ تیار کیاہے۔تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی ( ٹی جے اے سی )چیرمن پروفیسر کودانڈرام کا دعویٰ ہے کہ پولیس سادہ لباس میں احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کے موقف کی حمایت کررہی تھی۔ڈپٹی کمشنر آف پولیس سنٹرل زون جویل ڈیوس نے کہاکہ سری دیوی کو سادہ لباس میں ’ دھرنا چوک ‘ میں غیرسماجی عناصر پر نظر رکھنے کے لئے متعین کیاگیاتھامگر یہ ہمیںیہ جانکاری ملی ہے کہ وہ احتجاجیوں کے ساتھ ملکر ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے احتجاج میں شامل تھی۔
ڈی سی پی نے اس معاملے میں تحقیقات کاحکم دیتے ہوئے سری دیوی کو لیک پولیس ڈیوٹیز سے برطرف کردیا اور انہیں سنٹرل زون کنٹرول روم سے رجوع ہونے کوکہا ہے۔تمام اپوزیشن جماعتوں دھرنا چوک کی منتقلی کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد کررہی ہیں جو اندرا پارک کے قریب قلب شہر کا ایک مشہور مقام ہے۔ ان کا الزام ہے کہ حکومت مصائب زدہ لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔