نئی دہلی : حیدرآباد بم دھماکوں کے معاملوں میں جہا ں ایک طرف دو ملزمین کو باعزت بری کردیاگیا ہے وہیں دوسری طرف دو ملزمین کو قصورو ار قرار دیاگیاہے ۔
چنانچہ اس فیصلہ پر بے گناہوں کیلئے قانونی چارہ جوئی کرنے والے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دو لوگ باعزت بری ہوئے ہیں او رہمیں اب پوری امید ہے کہ عدالت عالیہ یا پھر عدالت عظمی سے باقی لوگ بھی باعزت بری ہوں گے تاہم میرا سوال یہ ہے کہ ان ایجنسیوں کے خلا ف کب کارروائی ہو گی کہ جو بے گناہوں کوپھنساتی ہیں اور گناہگاروں کو آزاد چھوڑدیتی ہے ؟ آخر فرقہ پرست طاقتیں اپنی چادروں کے نیچے اصل دہشت گردوں کو کب تک چھپاتی رہے گی ؟
جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر سے جاری کی گئی رپورٹ میں معاملہ کی تفصیل دی گئی ہے جس کے مطابق سال ۲۰۰۷ء میں حیدرآباد کے لمبنی پارک ، دلسکھ نگر او رگوکل چارٹ مقامات پر ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکو ں کے معاملوں چیرا پلی جیل میں قائم خصوصی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے چار ملزمین میں سے دو ملزمین کو باعزت بری کردیا ہے ۔
اور دو ملزمین کو قصور وار قرار دیتے ہوئے ان کی سزا کے تعین کیلئے ۱۰؍ ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے ۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اس کا ۱۰؍ سال بعد فیصلہ آیا ہے ۔ ان دھماکو ں میں ۴۴؍ لوگ مارے گئے تھے اور ۵۰؍ لوگ زخمی ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس میں کامیابی ملی ہے کہ دو لوگ باعزت بری ہوئے ہیں ۔