حافظ جنید خان کا قاتل مہارشٹرا سے گرفتار

’ پولیس کے مطابق گواہی کی کمی ایک سب سے بڑی رکاوٹ تھی‘ حالانکہ جہاں پر جنید کو بربریت کے ساتھ پیٹا او رچاقوؤں سے حملہ کیاگیا ٹرین کا وہ ڈبہ مسافرین سے بھرا ہوا بھی تھا۔
نئی دہلی۔ پچھلے مہینے ہریانہ میں چلتے ٹرین کے اندر 16سال کے جنید خان کو چاقوؤں سے حملہ کرکے ہلاک کردیاگیا تھا ۔ قاتل کو مہارشٹرا سے گرفتار کرلیاگیا ہے۔قانونی وجوہات کی بناء پر حملہ آور کی شناخت کو چھپاتے ہوئے پولیس نے کہاکہ ’’ ملزم نے جنید خان پر چاقوسے کئے گئے حملہ کو قبول کرلیا ہے‘‘۔ مہارشٹرا کے ڈھولہ ضلع سے گرفتار کیاگیا مشتبہ کو کل عدالت میں پیش کیاجائے گا۔ہریانہ پولیس کی جانب سے مذکورہ واقعہ میں غلط شخص کی اصل خاطی کے طور پر شناخت کرنے کے اعتراف کے کچھ دنوں میں بعد جنید خان پر حملہ کرنے والے مشتبہ کی گرفتاری عمل میں ائی ہے۔

قاتل کی نشاندہی کے متعلق دولاکھ روپئے کا اعلان اس گرفتاری کے لئے کا رآمد ہوا ہے۔پچھلے ہفتہ پولیس نے کہاکہ تین میں سے ایک شخص موٹر سیکل پر اس جگہ دیکھائی دیا جہاں پر چاقوسے حملے کرنے کے بعد چلتی ٹرین سے جنید کو مبینہ قتل کے بعد پھینک دیاگیا تھا۔

’ پولیس کے مطابق گواہی کی کمی ایک سب سے بڑی رکاوٹ تھی‘ حالانکہ جہاں پر جنید کو بربریت کے ساتھ پیٹا او رچاقوؤں سے حملہ کیاگیا ٹرین کا وہ ڈبہ مسافرین سے بھرا ہوا بھی تھا۔جنید خان کے علاوہ اس کے بھائی حسیب‘ اور دو چچازاد بھائی بھی اس بربریت کا شکار ہوئے جنھیں زخمی حالت میں دواخانہ میں شریک کیاگیا۔پچھلے ہفتہ وزیر اعظم نریندر مودی نے انتباہ دیتے ہوئے کہاتھا کہ گائے تحفظ کے نام پر لوگوں کا قتل برداشت نہیں کیاجائے گا۔ ان کا یہ تبصرہ سارے ملک میں جارحیت کے خلاف ہزاروں لوگوں کے احتجاج کے بعد منظر عام پر آیا۔جنید خان کے قاتل میں شامل پانچ لوگ دہلی حکومت کے ملازمین ہیں۔

جنید خان اور ان کے بھائی عید کی خریداری کے بعد دہلی سے ہریانہ اپنے گاؤ ں واپس ہورہے تھے جب ان پر قاتل ہجوم کا یہ حملہ پیش آیاتھا۔حسیب نے کہاکہ ’’ میری نماز کی ٹوپی نکال دی اور میرے بال ودراڑھی کوکھینچ ہر ہمارے خلاف’’ ملک کا غدار‘‘ اور ’’ گوشت کھانے والے‘‘ نعرے لگائے