لکھنؤ : جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں ہندومذہبی رہنماؤں کے بی جے پی پر رام مندر معاملہ میں مکمل طور پر ناکام رہنے کیلئے حملے بڑھتے جارہے ہیں ۔ دوسری جانب بی جے پی لیڈران اشتعال انگیز بیانات دے کر انتخابات سے قبل رائے دہندگان کو مذہبی بنیاد پر منقسم کرنے کی حتی الامکان کوشش کررہے ہیں ۔ شنکر آچاریہ سوامی نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی رام نام کا استعمال صرف اقتدار حاصل کرنے کیلئے کیا اور اقتدار ملتے ہی رام کو بھول گئے ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا نام لیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کے بس کی بات نہیں رام مندر کی تعمیر ۔ شنکر اچاریہ نے کہا کہ اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں ایسا وقت آیا تھا جب وہ اچاریہ دستخط کردیتے توایودھیا میں مندر اور مسجد دونوں کی تعمیر ہوجاتی مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا ۔ کیونکہ اس سے ہندو تہذیب اور ہندوؤں کی آستھا کو ٹھیس پہنچتی ۔ دوسری جانب وی ایچ پی کی دھرم سبھا سے الگ رہے ہندو مہا سبھا کے سوامی چکرا پانی کا کہنا کہ بی جے پی ہندو ؤں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا وعدہ تھا کہ ان کی پارٹی اقتدار میں آتے ہی رام مندر تعمیر کروائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی رام مند رکی معاملہ میں سراسر وعدہ خلافی کی ہے ۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ۱۳؍ دسمبر کو پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا جائے گا ۔ چکرا پانی نے کہا کہ ۲۰۱۹ء الیکشن بی جے پی کیلئے کرو یا مرو کے مترادف ہوگا ۔ اسی دوران اترپردیش کے نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ نے اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا کہ جب تک بی جے پی کی سرکار ہے ایودھیا میں نہ کوئی مسجد بنے گی نہ کوئی مقبرہ بنے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس رام مندر کی تعمیر میں سب سے بڑی دیوار ہے ۔