تاج محل کے ’اڈاپشن کا معاملہ‘ جی ایم آر اور ائی ٹی سی دوڑ میں

’ہیرٹیج کی ذمہ داری ‘ قبول کرنے کی اسکیم کے تحت خانگی اور ریاستی کے خود مکتفی کمپنیوں پر کسی ایک تاریخی مقام کی ذمہ داری سونپی جاری ہے۔ ان کمپنیوں پر سی ایس آر( کارپوریٹ سماجی ذمہ داری )بجٹ کے تحت مذکورہ شاہکاروں کی دیکھ بھال کے لئے خرچ متوقع ہے۔

لکھنو۔ ہندوستان کے معروف شاہکار تاج محل کو حکومت کے ’’اڈاپٹ اے ہرٹیج ‘ اسکیم کے تحت حاصل کرنے کی دوڑ میں صارفین کے اشیاء اورسگریٹ بنانے والی ائی ٹی لمٹیڈ اورجی ایم آر گروپ شامل ہیں ۔ ’ہیرٹیج کی ذمہ داری ‘ قبول کرنے کی اسکیم کے تحت خانگی اور ریاستی کے خود مکتفی کمپنیوں پر کسی ایک تاریخی مقام کی ذمہ داری سونپی جاری ہے۔

ان کمپنیوں پر سی ایس آر( کارپوریٹ سماجی ذمہ داری )بجٹ کے تحت مذکورہ شاہکاروں کی دیکھ بھال کے لئے خرچ متوقع ہے۔مذکورہ مقام یا شاہکار آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا( اے ایس ائی) کے تحت ہی رہیں گے۔ او ر قانون کے تحت کمپنیاں اپنی آمدنی کا دوفیصد حصہ سی یس آر سرگرمیوں پر خرچ کریں گی۔

ائی ٹی سی اور جی ایم آر دونوں کے ترجمانو ں نے بھی اس بات کی توثیق کی ہے کہ وہ تاج محل کو حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس ضمن میں وزرات سیاحت کو بھی مکتو ب روانہ کیاگیا ہے۔جب پچھلے سال ستمبر میں اس اسکیم کی شروعات ہوئی ‘ اس وقت جی ایم آر اسپورٹس پرائیوٹ لمیٹیڈ جو عام طورپردہلی ڈیر ڈیولس کی مالک کے نام سے بھی مشہور ہے نے تاج محل کے لئے پہلے بولی لگائی تھی۔

کمپنیوں کو تاریخ مقامات کو اڈاپٹ کرنے کے لئے بولی لگانے کی اس وقت منظوری دی گئی تھی۔ جی ایم آر کی بولی پر حکومت نے کہا کہ تاج اس کی اہمیت کے سبب اس اسکیم کے تحت نہیںآتا ہے۔اے ایس ائی کے ایک سینئر افیسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا ہے کہ ’’ اس طرح حکومت نے جی ایم آر کو ویثرن دستاویز کے ساتھ تجویز دی ہے جو تاج کواریڈار کو تاج محل سے آگرہ فورڈ تک برقرار رکھے‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ’’ یکم فبروری کو مرکز ی بجٹ میں حکومت نے دس مشہور سیاحتی مقامات بطور تاریخی سیاسی مقام فروغ دینے کا اعلان کیا اور اسی طرح اعلان میں تاج محل کو بھی ’’ ہرٹیج اسکیم کے تحت اڈاپٹ کرنا‘‘ لایاگیا ہے۔افیسر نے کہاکہ ’’ دوسری بولی لگانے والی کمپنی ائی ٹی سی تھی مگر اس کو ایل او ایل( ارادے کا مکتوب)کسی کو نہیں دیاگیا۔

منظورشدہ بولی لگانے والی کمپنیوں کی فہرست تیار کئے جانے کے بعد ایل او ایل جاری کرتے ہوئے ان سے پوچھا جائے گا کہ ان کے پاس اس تاریخی مقام کو سنبھالنے او ربرقرار رکھنے کیا ویثرن دستاویز ہے۔

ایک سات رکنی کمیٹی جس کی نگرانی سکریٹری سیاحت کریں گے اور اس میں اے ایس ائی‘ کلچرل اور ٹورزام منسٹرس کے عہدیدار بھی شامل ہیں‘ وہ پیشکش کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے کہ کس کو مذکورہ مقام دیکھ بھال کے لئے حوالے کیاجائے۔

جی ایم آر ترجمان نے کہاکہ انہوں نے تاج محل کے علاوہ اعتماد دولہ اور لال قلعہ کے لئے بھی بولی لگائی ہے۔ائی ٹی سی ترجمان کے مطابق انہوں نے پہاڑوں کو کاٹ کر بنائے گئے آندھرا کی ہندو مندر اور حیدرآباد کے چارمینا ر کے لئے بھی بولی لگائی ہے۔

ٹورازم منسٹر کے جی الفانسو نے مارچ19کو پارلیمنٹ میں اس بات کی جانکاری دی ہے کہ ’’تاج محل کے علاوہ ملک کے 75تاریخی مقامات کے لئے داخل کی گئی درخواستوں پر 24ایجنسیوں کو ایل او ایل جاری کیاگیا ہے ۔

تاج محل کے لئے دولوگوں کی دلچسپی سامنے ائی ہے مگر اب تک کسی کو اس کی منظوری نہیں دی گئی ہے‘‘۔ایوان پارلیمنٹ میں منسٹر نے دوکمپنیوں کے ناموں کا انکشاف نہیں کیاہے۔

اپنے میدان عمل کی تاریخی عمارت کو حاصل کرن کے لئے بہت ساری کمپنیوں کی دلچسپی اس میں دیکھائی دے رہی ہے۔چیرمن ٹورازم ماہرین کمیٹی اے ایس ایس او سی ایچ اے ایم سبھاش گوئل نے اس اسکیم کا خیر مقدم کیا ہے۔