تاج محل کی دیکھ بھال کو مذاق بناکر رکھ دیاگیا ہے۔ سپریم کورٹ کی یوپی حکومت کو پھٹکار

نئی دہلی۔ اترپردیش او رمرکزی حکومت کے علاوہ ارکیالوجیکل سروے آف انڈیا پر اب تک سب سے تیکھا حملہ کرتے ہوئے جمعرات کے روز سپریم کورٹ نے دنیا کے خوبصورت ترین تعمیری شاہکار تاج محل سے اگر یو این ای ایس سی او ورلڈ ہرٹیج کا نام ہٹالیتا ہے تو یہ ہمارے لئے کتنی شرم کی بات ہوگی۔

عدالت نے خاص طور پر مانا ہے کہ تاج سے متعلق (ٹی ٹی زیڈ) میں 1167آلودگی پھیلانے والی انڈسٹریاں اب بھی کام کررہی ہیں جو عدالت کی بڑی خلاف ورزی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ایسا نہیں ہوگا مگر کیا کریں گے موجودہ حالات کے پیش نظراگر یواین ای ایس سی او تاج کے ورلڈ ہرٹیج کا نشان کو ہٹالے گا؟

کیسے شرمندگی کی با ت ہوگی۔ کون اس کا ذمہ دار ہے؟آ پ خود اس کا احتساب کریں‘ جسٹس مدن بی لوکار اور دیپک گپتا پر مشتمل بنچ نے یہ کہا۔ بنچ نے کہاکہ ایسا کچھ ہونے سے قبل مہربانی کرکے کچھ کریں۔جسٹس لوکار نے کہاکہ اس کو بہتر رکھنا اور دیکھ بھال کرنا ایک مذاق بن گیا ہے۔

آپ اس سے ہٹ کر کوئی مزاحیہ پروگرام بنائیں۔یہاں پر کئی انتظامی ادارے ہیں‘ یوپی حکومت‘ وزارت سیاحت‘ انوئرمنٹ منسٹری‘ اے ایس ائی مگر کسی نے بھی کچھ نہیں کیا۔دائیں ہاتھ کو پتہ نہیں چلتا کہ سیدھا ہاتھ کیاکررہا ہے۔

عدالت کی برہمی اسلئے تھی کیونکہ وہاں پر اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کے بشمول وکیلوں کی بھاری جمعیت موجودتھی جو تاج محل کو بہتر دیکھ بھال کے ذمہ دار محکموں کی نمائندگی کررہے مگر کوئی بھی اس ضمن میں تشفی بخش جواب دینے سے قاصر تھا۔

جسٹس لوکار کی برہمی اس لئے بھی تھی کہ یوپی حکومت نے تاج محل کی تزین نو اور اہک پاشی کے لئے ویثرن ڈاکومنٹ کا مسودہ تیار کرنے سے قبل اے ایس ائی سے ربط بھی نہیں کیا۔

ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹہرانے والے انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عدالت نے کہاکہ 31جولائی تک تمام اسرا ر رموزعدالت میں پیش کئے جائیں جس کے تحت تاج محل اور ٹی ٹی زیڈدونوں کی دیکھ بھال جن اداروں پر عائد ہے اس کی وضاحت کی قطعی ذمہ دار ی کاپتہ چلا سکے۔

جسٹس لوکار نے کہاکہ ہر کوئی حلف نامہ داخل کررہا ہے یوپی حکومت‘ ٹورازم منسٹری‘ انوئرمنٹ منسٹری ‘ اے ایس ائی اور یہاں تک کہ ہوم منسری سکیورٹی مسائل کی بات کررہا ہے‘مگر جب میں سوال پوچھتے ہیں تو کوئی ذمہ دار ی قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔

باہر ی لوگوں کو تاج محل کی دیکھ بھال کی ذمہ داری حوالے کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے معز زججوں نے یو پی حکومت سے کہاکہ وہ ویثرن ڈاکومنٹ کی کاپیاں انٹیک‘ آغاخان فاونڈیشن‘ ائی سی او ایم او ایس کے دیں اور انہیں تبصرے کے لئے مدعو کریں۔

عدالت میں چہارشنبہ کے روز ویثرن ڈاکومنٹ پیش کرتے ہوئے یوپی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہاتھا کہ مغل دور حکمرانی کے اس عظیم شاہکار کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے تمام علاقے کو پلاسٹک فری زون قراردیاگیا ہے اور علاقے میں آلودگی پھیلانے والے تمام انڈسٹریوں کو بند کردیاگیا ہے۔

سترویں صدی کے شاہکار کے تحفظ اور اہک پاشی کے لئے یوپی حکومت نے اپنی پہلا ڈرافٹ دستاویز ریاستی حکومت نے عدالت میں پیش کیا۔