نئی دہلی۔تاج محل کا تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ( آر ایس ایس)سے وابستہ تنظیم نے 17ویں صدی کی عظیم شاہکار تاج میں ادا کی جانے والی نماز جمعہ پر امتناع عائد کیاجائے۔
انڈیا ٹی وی سے اپنی خصوصی بات چیت کے دوران آر ایس ایس کی شعبہ تاریخ اکھل بھارتیہ اتحاس سنکلن سمیتی کے قومی سکریٹری ڈاکٹر بال مکنڈ پانڈے نے یہ بات کہی ۔پانڈے نے کہاکہ ’’ تاج کا قومی ورثہ ہے۔
پھر مسلمانوں کو مذہبی مقام کی طرح استعمال کرنے کی اجازت کیوں دی جاتی ہے؟اگرہ کے تاج محل میں نماز کی اجازت سے دستبرداری اختیار کی جانی چاہئے‘‘۔
پانڈے نے مزید کہاکہ اگر مسلمانوں کو نماز کی اجازت دی جاتی ہے تو تاج محل کے اندر ہندوؤں کو بھی شیو ا پوجا کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔پانڈے نے دعوی کیا ہے کہ ’’ تاج محل شیو ا مندر تھا جس کا واضح ثبوت ہے جس کی تعمیر ہندو بادشاہ نے کرائی تھی‘ تاج محل محبت کی نشانی نہیں ہے۔
شاہجہاں نے ممتاز محل کے انتقال سے چار ماہ قبل ہی شادی کی تھی‘‘پانڈے نے مزیدکہاکہ ہم شواہد جمع کررہے ہیں اور بہت جلد کی وضاحت بھی کریں گے‘‘
۔تاج محل اس وقت سے سرخیوں میں جب سے اترپردیش کی سیاحتی بک لٹ سے تاج محل کو ہٹادیاگیا اور بی جے پی کے سنگیت سوم نے تاج محل کو ہندوستانی تہذیب پر سیاہ داغ قراردیا۔