نئی دہلی : سپریم کورٹ نے آج تاریخی تاج محل میں باہر سے آئے لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دینے کی عرضی مسترد کردی ۔عدالت عظمی کی ایک سہ رکنی بنچ نے جس کی صدارت چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کررہے تھے ۔ اس عرضی کو مسترد کردیا
جس میں درخواست کی گئی تھی کہ تاج محل میں باہرسے آنے والوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے او راس سلسلہ میں ضلعی حکام کو ہدایات جاری کی جائیں ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ تاج محل دنیا کے سات عجوبوں میں شامل ہے لہذا اس کی حفاظت لازمی ہے ۔واضح رہے کہ عرضی گذار نے ۲۴؍ جنوری کو ضلعی مجسٹریٹ کی طرف سے تاج محل میں باہر سے آئے لوگوں کو نماز کی اجازت نہ دینے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ تا ج محل میں نماز پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں ، نماز کہیں اور پڑھی جاسکتی ہے ۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ تاج محل ایک تاریخی عمارت ہے اور یہ دنیا کے سات عجوبوں میں سے ایک ہے ۔اس بات کا خیال رکھتے ہوئے یہاں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔یہاں اس بات تذکرہ بے جا نہیں ہوگا کہ آر ایس ایس کے رہنما بال مکندپاندے نے تاج محل سے متصل شاہ جہانی مسجد میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے
روکنے کا مطالبہ کیا ہے او رکہا تھا کہ تاج محل قومی ورثہ ہے جس کے سبب یہاں مذہبی سرگرمیوں کی ہرگز اجازت نہ دی جائے او رتاج محل کے احاطہ میں نماز کی ادائیگی پر پوری طرح پابندی عائد کی جانی چاہئے ۔بال مکند نے زہر افشا کرتے ہوئے کہا کہ اگر تاج محل میں نماز کی پابندی نہ لگائی گئی توہندوؤں کوبھی یہاں پوجا کرنے اجازت دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ تاج محل کوئی محبت کی نشانی نہیں بلکہ تاج محل پہلے مندر تھا ۔
جسے ایک ہندو راجا نے تعمیر کروایا تھا او راس حوالہ سے ثبوت بھی بہت جلد منظر عام پر لائے جائیں گے ۔