بے چینی کے ساتھ گائے کا سر خریدنے والے تین شخص کی وجہہ سے خوف کا ماحول

کلکتہ:رام نومی کے موقع پر ویسٹ بنگال کے بیر بہم ضلع کی راج نگر میٹ مارکٹ میں تین ہندوؤں نے انتہائی اونچی قیمت پر گائے کے سرخریدینا چاہتے تھے۔مذکورہ اشخاص کے رویہ سے مقامی لوگو ں میں خوف پیدا ہوگیا کیونکہ انہیں شبہ ہے کہ گائے کے سروں کو یہ حساس مقامات پر پھینک کر علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرسکتے ہیں۔

الٹ نیوز میں شائع خبر کے مطابق خان ساحل مظہر جو ایک مقامی صحافی ہے نے ایجنسی کو ویڈیو او رتصوئیریں بھیجیں او رکہاکہ یہ تین نوجوان راج نگر کی مرکزی گوشت مارکٹ میں مبینہ طور پرقصائی سے گائیوں کے پانچ سر وں کے متعلق بات کی۔تاہم قصائی کے پاس صرف تین سرتھے ۔ بناء سودے بازی عام قیمت سے تین گناہ زیادہ پیسوں میں مایوس نوجوانوں نے دستیاب سروں کے خریدنے کی حامی بھرلی۔

سودی بازی کے درمیان ایک عمر رسیدہ قصائی جو قریب کی دوکان میں تھا نے دیکھا کہ مذکورہ نوجوانوں میں سے ایک اکثر وبیشتر مارکٹ کو گائے کا چمڑا خریدنے کے آیاکرتا ہے کیونکہ اس کا لیدر کا کاوبار ہے۔

مگر گائے کے چمڑے کے بجائے و سرخریدنے کی کوشش کررہا ہے جو معمر قصائی کے لئے مشتبہ عمل دیکھائی دیا۔جب اس نے آواز لگائی تو کئی دوسرے قصائی بھی جمع ہوگئے اور نوجوانوں نے سوال طلب کرنے لگے۔گائے کے چمڑے کی خریدی کے لئے اکثر وبیشتر مارکٹ جانے والے شخص کی شناخت سوفل داس کی حیثیت سے کی گئی جبکہ دوسرے نوجوانوں نے کہاکہ اس کا تعلق تانتی پورے گاؤں سے ہے ۔

مگر تیسرے نوجوان نے پہلے تو کہاکہ وہ بیر بہام کے لوک پور کا ساکن ہے اور بعد میں اپنا بیان بدلتے ہوئے اس نے بتایا کہ وہ جھارکھنڈ کے کولدینگا کا ساکن ہے۔

جب ان لوگوں سے مذکورہ سروں کے متعلق سوال کیاگیا توسوفل داس نے مداخلت کرتے ہوئے بے تکے جواب میں کہاکہ کچھ گاؤں والے طبی طورپرپاگل ہوگئے ہیں اور ان کے علاج کی غرض سے جاری ریسرچ جاری ہے او رمقامی ڈاکٹرنے گائے کے سروں پوچھے ہیں۔مذکورہ عجیب وجہہ مقامی لوگوں کے شبہات میں اضافے کی وجہہ بنا۔

اس کے علاوہ سوفل داس سے سوال کیاگیا ہے کہ’’ اگر ہم تمہاری کہانی پر بھروسہ کر بھی لیں تو ‘ تمہیں پانچ سروں کی کیاضرورت ہے ریسرچ کے لئے 1یا2سر ہی کافی ہوتے ہیں؟جس پر سوفل داس نے مبینہ طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔یہا ں تک کے مقامی لوگوں نے دیگر دوافراد سے بھی سوالات کئے ‘ تیسرا شخص جو سوالات پر متعدد جواب دے رہا تھا موقع سے فرار ہوگیا۔

مقامی لوگوں نے اس خبر کو پھیلادیا اور واقعہ کے متعلق راج نگر پولیس اسٹیشن میں تین افراد کی تصوئیروں کے ساتھ شکایت درج کروائی او ردرخواست کی کہ پولیس اس معاملے کی تحقیقات کرے۔کیرالا ‘ ارونا چال پردیش‘ نگالینڈ‘ میزروم تریپورہ اور سکم کے ساتھ ویسٹ بنگال ایک ایسی ریاست جہاں پر گائے کشی کی اجازت ہے او رمقامی قوانین کے تحت اس کی حفاظت بھی کی جاتی ہے۔