نتیجہ سے یقیناًریاست میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد میں مزیداستحکام پیدا ہوگا۔مگر اہم بات یہ ہے کہ بیلاری کو چھوڑ کر دیگر چار سیٹوں پر بھی مخالف لہر دیکھنے کو ملی ہے۔
کرناٹک کے ضمنی انتخابات میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد نے پانچ میں سے چار سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔
ان نتائج سے یقیناًکرناٹک کے ریاست میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کو فروغ اور استحکام ملے گا۔
بیلاری چھوڑ کر جہاں پر چودہ سال میں پہلی مرتبہ کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو پہلی مرتبہ شکست فاش کیاہے‘ دیگر چار سیٹوں میں بھی مخالف لہر دیکھنے کو ملی ہے۔
بی جے پی کے شیو موگا لوک سبھا سیٹ پر اپنا قبضہ برقراررکھا۔
جنتا دل ( ایس) کے امیدواروں نے رام نگرم اسمبلی اور منڈیا لوک سبھا سیٹ پر دوبارہ جیت حاصل کی۔
کانگریس نے جام کنڈی سیٹ پر اپنی اجارہ داری کو قائم رکھا۔کیا ان نتائج سے بڑا سیاسی پیغام نکالا جاسکتا ہے؟
سوال اس لئے بھی حق بجانب ہے کیونکہ مجوزہ 2019میں کرناٹک کے اندر کانگریس او رجنتا دل دونوں سے اس بات کی قومی توقع ہے کہ انتخابات سے قبل اتحاد کا اعلان کریں گے۔
اس سے قبل مضمون نگار نے پیش قیاسی کی تھی کہ اگر 2018کے اسمبلی انتخابات سے قبل جے ڈی ایس اور کانگریس ریاست کرناٹک کرتے ہیں تو 222میں سے 150سیٹوں پر دونوں کو جیت ملے گی۔
مذکورہ اتحاد کرناٹک کے سیاسی جغرافیہ کو دلچسپ بنادیتا ہے کیونکہ جے ڈی ایس کی مضبوط گڑ میں کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان مقابلہ دیکھا گیاہے۔
بی جے پی کا ان حصوں میں زیادہ اثر نہیں ہے۔اس خصوصیت کے ساتھ کانگریس اور جے ڈی ( ایس) اتیحاد نے ریاست میں متنازعہ نتائج کو حاصل کیاہے۔
جے ڈی ( ایس ) کے مضبوط گڑ میں کانگریس کے ساتھ اس کے اتحاد کی وجہہ سے نیا حزب اختلاف تشکیل پانے کی گنجائش پیدا ہوجاتی ہے۔خصوص کر اس کافائدہ بی جے پی کو ہوگا۔
تاہم کانگریس او رجے ڈی ایس اتحادریاست کو چھوڑ کر ان مقامات پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے جہاں پر بی جے پی کا موقف بہتر ہے۔
سابق کے اور حال ہی میں ہوئی ریاستی انتخابات میں اگر کانگریس او رجے ڈی ایس کے ووٹ شیئر کا اگر جائزہ لیں تو اسمبلی سیٹوں کے لئے 2009‘2013اور 2018کے الیکشن قابل غور ہیں۔
رام نگرم اسمبلی اور مانڈیا لوک سبھا سیٹ دونوں پر جے ڈی ایس کا موقف کافی مضبوط ہے۔ اور دونوں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد نے بی جے پی کو ضمنی انتخابات میں دھول چٹانے کاکام کیاہے۔
کانگریس او رجے ڈی ایس کا اتحاد اسی طرح برقرار رہے گاتو یہ جے ڈی ایس کے مضبوط گڑ کو توڑنے میں بی جے پی کے لئے مددگارثابت ہوسکتا ہے۔
تاہم موجودہ حالت کی مناسبت سے اگر با ت کہی جائے تو 2019تک یہ اتحاد بی جے پی کے لئے کرناٹک میں بھاری نقصان کا پیش خیمہ دیکھائی دے رہا ہے۔
پارٹی نے 2014کے الیکشن میں 28میں سے 17پر جیت حاصل کی تھی