سی پی ائی قومی عاملہ کے رکن ڈاکٹر کے نارائنہ نے ہجوم کے ہاتھوں بے قصور مسلمانوں کی ہونے والی ہلاکتوں کے خلاف سٹیزن فورم کے زیراہتمام‘ بشیر باغ پریس کلب میں منعقدجلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جو بھی بی جے پی کے خلاف بات کرتا ہے اس کو ملک سے غداری کے مقدمہ میں پھنسانے کی سازش کی جاتی ہے ۔
انہوں نے اس موقع پر جے این یو اسٹوڈنٹ یونین لیڈر کنہیا کمار کی مثال پیش کی اور کہاکہ کنہیاکمار او رساتھیوں نے مرکز کی بی جے پی حکومت کے خلاف آواز اٹھائی تو فرضی مقدمات میں اس کو پھنسانے کی کوشش کی گئی۔ مسٹر نارائنہ نے کہاکہ ہندوستان میں گاؤ کشی پر برہمی کا مظاہرہ اور باضابطہ او راعلانیہ طور پر امریکہ میں گائے ذبح کی جاتی ہے مگر وہاں پر جاتے ہیں تو امریکہ اور وہاں کے لوگوں کی تعریفیں کی جاتی ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ مذہب کے نام پر عوام کو مشتعل کرتے ہوئے مودی حکومت اپنے کئے ہوئے وعدوں کو فراموش کرنے کاکام کررہے ہیں۔ڈاکٹر نارائنہ نے کہاکہ مذہب کے نام پر تشدد اور بے قصور لوگوں کے ساتھ جمہوری ہندوستان کی روایتوں کا حصہ نہیں ہے اور ہم اس کو ہرگز برداشت نہیں کریگی ۔
مودی حکومت کسانوں کا قرض معاف کرنے سے تو گریز کررہی ہے مگر کارپوریٹ طبقے کا ہزاروں کروڑ کا قرض معاف کردیاگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک طرف تو مذہب او رگائے کے نام پر بے قصور لوگوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے تو دوسری جانب نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے نام پر غریب او رمتواسط طبقے کے لوگوں کا عرصہ حیات تنگ کردیاگیا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اؤٹ سورسنگ ملازمین پر بھی جی ایس ٹی لاگو کردیاگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ سیکولر طاقتوں کو منظم ہوکر سیاسی نظام کاحصہ بننے کی ضرورت ہے ۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ سیاسی نظام کی اہمیت او رافادیت کے متعلق عوام میں شعور بیداری ضروری ہے۔
You must be logged in to post a comment.