سری نگر:۔ کشمیر کے شوپیان میں فوج کی فائرنگ سے دو شہریوں کی موت کے معاملہ میں فو ج کے میجر پر کیس درج کیا گیا۔وزْر اعلی محبوبہ مفتی اس کیس کی تائید کر رہی ہیں تو دوسری طرف بی جے پی کے اس ایف آئی آر کے خلاف ہے۔اسمبلی میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزیر دفاع سے بات کرنے کے بعد ہی کیس درج کیا گیا۔
اور مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا۔اس معا ملہ کی رپورٹ بیس دن بعد آئے گی۔قابل ذکر ہے کہ دو سو لوگوں نے آ رمی قافلے پر حملہ کردیا۔جوابی کارروائی میں فوج نے بھی فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں دو لوگوں کی موت واقع ہوگئی۔
اس معاملہ میں پولیس نے میجر آدریہ اور ۱۰ گڑھوال یونٹ کے ایک فوجی پر قتل اورتمام پر قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کرلیا۔پیر کے دن اسمبلی میں اسی مسئلہ کو لے کر ہنگا مہ ہوا۔اسمبلی میں بی جے پی نے ایف آئی آر میں سے میجر کا نام ہٹانے کا مطالبہ کیا۔بی جے پی کا کہناہے کہ اس سے فوج کی حوصلہ شکنی ہوگی۔بی جے پی کے اس مانگ کو محبوبہ مفتی نے مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اس معاملہ میں جانچ کر یگی۔
محبوبہ نے کہا کہ یہ ایک بد قسمتی کا واقعہ ہے۔فوج کا حوصلہ صرف ایک ایف آئی آر سے نہیں ٹوٹے گا۔انہو ں نے مزید کیا کہ فوج نے پولیس کی بات کوبھی نہیں مانا جسمیں پولیس نے کہا تھا کہ وہ اس راستہ سے نہ جائیں۔محبوبہ نے مزید کہا کہ میں خود سکیوریٹی سے کہہ رکھا تھا کہ و ادی میں قانون کو بحال کیا جا ئے۔میں نے انہیں ہدایت بھی دی ہے کہ وہ ہوا میں فائرنگ کریں ۔
اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کے رہنما اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے بھی حکومت کو گھیرا۔انہوں نے کہا کہ اگر میجر کے خلاف ایف آئی آر ہے تو پھر ماس ٹریل کی کیا ضرورت ہے؟عمر نے کہا کہ فوج کی جانب سے گولیا ں سینہ پر چلائی گئیں ،اس سے پتہ چلتا ہے کہ صورت حال کو کنٹرول نہیں کیا گیا۔ میں درخواست کرتا ہوں کہ اس معاملہ میں سیاست نہ کی جائے۔