بی جے پی ‘ بجرنگ دل کارکنوں نے بیف کی افواہوں پر مسلم خاندان کا کیاگھیراؤ

بھوجپور۔ راشٹرایہ جنتا دل( یونائٹیڈ) اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے اتحاد کے ساتھ ہی ریاست بہار ایک مرتبہ پھر فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات ایک معمول بن گئے ہیں ‘ اسی طرح کا ایک واقعہ اتوار کے روز ریاست کے ضلع بھوجپور کے ایک گاؤں میں پیش آیا جہاں پرایک گائے کاٹنے کی افواہوں کے بعد بی جے پی اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے مسلم خاندان پر حملہ کیا۔

پولیس کے مطابق پٹنہ سے 60کیلومیٹر فاصلے پر یہ واقعہ پیش آیا جہاں پر گاؤرکشکو ں پر مشتمل ایک گروپ نے اتوار کے روز ضلع کے ابھگیلا گاؤں میں رہنے والے ایک مسلم خاندان کے گھر پر حملہ کردیا۔ سہارا پولیس اسٹیشن کے ایک افیسر نے ائی اے این ایس کو بتایا ک ’’ گائے کاٹنے کی افواہ جنگل کی آگ کی طرح پھیلی جس کے بعد پڑوسی گاؤں کے کچھ لوگوں ے مسلم خاندان کے گھر کو گھیر لیا۔پولیس کو اس اطلاع ملتے ہی وہ موقع پر پہنچ گی‘ اور برہم گاؤں کو سمجھا مانا کر وہاں سے روانہ کردیا اور بھروسہ دلایا کہ خاطیوں کے خلاف کڑی کاروائی کی جائے گی‘‘۔

تاہم ایک مجالس مقامی کے منتخب نمائندے نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کے وعدے پر بتایا کہ پولیس کے آنے سے قبل بجرنگ دل اور بی جے پی کے کارکنوں نے مذکورہ مسلم خاندان کا گھر جلانے دینے کی پوری تیار کرچکاتھا‘‘۔انہوں نے کہاکہ’’ اگر پولیس کے پہنچنے میں ایک آدھا گھنٹہ بھی تاخیر ہوجاتی تو حالات بلکل الگ ہوتے کیونکہ ان سے کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ جنھوں نے گائے کو کاٹا ہے ان کا قتل کردیں گے‘‘۔

پولیس نے اس کو بات کو قبول کیا ہے کہ علاقے میں دوگرہوں کے درمیان میں تشدد ہوا ہے۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیاجب مسلمان عیدالاضحی کے موقع پرجانوروں کی قربانی دے رہے تھے‘‘۔ بیف ضبط کرتے ہوئے دولوگوں کو حراست میں لے لیاگیا ہے۔

ایک ماہ قبل یعنی3اگست کو اسی نوعیت کا ایک واقعہ بھوجپور میں پیش آیاتھا جہاں پر گاؤ رکشوں نے ایک ٹرک ڈرائیور کے علاوہ دو اور افراد کے ساتھ اس شبہ میں کہ ٹرک میں لے جانے والے گوشت ’بیف ‘ ہے کی بنیاد پر مارپیٹ کی تھی۔پچھلے مہینے ویسٹ چمپارن ضلع کے ڈورما گاؤں میں سات لوگوں کو مبینہ طور پر بچھڑا کاٹ کربیف کھانے کے الزام میں گرفتار کرلیاگیاتھا۔

اس واقعہ میں بھی گاؤ رکشکوں کے گروپ نے مذکورہ گھر کا گھیراؤ کرتے ہوئے گوشت کا استعمال کرنے والوں کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھاجس کو پولیس نے مسترد کرتے ہوئے کاروائی کا بھروسہ دلایا مگر گاؤ رکشکوں کے گروپ نے پولیس کے خلاف جم کا احتجاج کیاتھا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق برہم ہجوم نے پولیس کی گاڑیوں کو بھی اپنا نشانہ بنایا ہے۔ ریاست میںآرجے ڈی( یو) اور بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے ساتھ گاؤ رکشک اچانک سرگرم ہوگئے ہیں۔