بنگال کا نام تبدیل کرنے کے لئے ممتا کی مہم میں ایم ایچ اے سب سے بڑی رکاوٹ بن رہا ہے۔

اس عمل کی وضاحت کرتے ہوئے وزرات داخلہ کے ایک اعلی عہدیدار نے کہاکہ ’’ ایک مرتبہ ایم ای اے سے جواب حاصل ہوجانے کے بعد ‘ ترمیم کے لئے ایک مسودہ تیار کیاجائے گا۔پھر اس پر ایک دستوری ترمیم بل تیار کیاجائے گا جس کو ایوان پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ کے پاس روانہ سے پہلے پیش بھی کرنا ہوگا‘‘

کلکتہ۔ عہدیداروں کے مطابق ممتا بنرجی حکومت کی جانب سے مغربی بنگال کے نام کو ’’ بنگلہ‘‘ کے نام پر تبدیل کرنے کے اقدامات پر ہوسکتا ہے کہ غور فکر کے لئے مرکزی وزرات داخلہ خارجہ وزرات ( ایم ای اے )کو لکھ کر یہ اس بات کی جانکاری مانگی ہے کہ کیا مذکورہ تبدیل ہونے والا نام بنگلہ دیش سے ملتا جھلتا نہیں ہے اور اس کے بین الاقوامی پلیٹ پر کوئی مضر اثرات تورونما ء نہیں ہونگے ۔

پڑوسی ملک کافی قریب اور ہندوستان سے اس کے دوستانہ تعلقات ہیں‘ لہذا آپ سے مشورہ لیاجاتا ہے کہ ایم ای اے ہمیں مغربی بنگال کی تجویز پر جانچ کے بعد اپنی رائے پیش کریں ‘ اس میںیہ بھی کہاگیاہے کہ شہروں کے نام کی تبدیلی کے مقابل ریاست کے نام میں دستوری ترمیم لازمی ہوتی ہے۔

اس عمل کی وضاحت کرتے ہوئے وزرات داخلہ کے ایک اعلی عہدیدار نے کہاکہ ’’ ایک مرتبہ ایم ای اے سے جواب حاصل ہوجانے کے بعد ‘ ترمیم کے لئے ایک مسودہ تیار کیاجائے گا۔پھر اس پر ایک دستوری ترمیم بل تیار کیاجائے گا جس کو ایوان پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ کے پاس روانہ سے پہلے پیش بھی کرنا ہوگا‘‘۔

عہدیداروں نے اس کے لئے 2010سے 2011تک اڑیسہ کے نام کو اڈیشہ سے تبدیل کرنے کے لگے وقت کا بھی حوالہ دیا ۔

حکومت مغربی بنگال کے جون کے مہینے میں اس نام کی تبدیلی کی تجویز تاریخی ثقافت اور سیاسی وجوہات کے حوالے سے پیش کی تھی‘ ممتا بنرجی نے اپنے اس اقدام کوحق بجانب قراردیتے 1947میں ہوئی تقسیم ملک کا حوالہ بھی پیش کیاتھااو رکہاکہ اس وقت ایسٹ بنگال جو موجودہ بنگلہ دیش ہے اور ہندوستان کے حصہ کو مغربی بنگال کا نام دیا گیا تھا۔