مذکورہ وی ایچ پی پہلے ہی پمفلٹ‘ بک لٹ پہلے ہی شائع کرچکی ہے‘ جس میں ’لوجہاد‘ کی شناخت پر مشتمل تفصیلات درج ہیں‘ اس میں بتایاگیاہے کہ اگر ’ ہندو لڑکی اس سے متاثر ہے‘ تو اس کو کس طرح بچایاجائے۔
کلکتہ۔ مانگ میں سندور لگائیں او رمنگل سوتر پہنیں‘ ہندوتہوار منائیں اور گھر میں ’مذہبی ماحول پیدا کریں‘ اگر تمہارے مذہب کے باہر شادی کی جال میں پھنسا گیا ہے تو شوہر کا دوبارہ مذہب تبدیل کرائیں‘ وی ایچ پی سے یا پھر پولیس سے رجوع ہوں۔
وشواہند وپریشد سے ملحقہ بجرنگ دل اور درگاواہنی کے کیڈرس نے یہ کچھ ہدایتیں جاری کی ہیں‘ جس کو پمفلٹ کے ذریعہ مغربی بنگال کی ریاست بھر میں تقسیم کیاجارہا ہے جو لوجہاد پر عمل کرنے والوں کے خلاف گھر گھر چلائی جارہی مہم کا ایک حصہ ہے۔
سچن دار ناتھ سنہا ‘ وی ایچ پی آرگنائزنگ سکریٹری وی ایچ پی ویسٹ بنگال ‘ بہار ‘ اڈیشہ او راندمان جزیرہ نے کہاکہ اس مہم کی بہت جلد شروعات عمل میں ائے گی۔
سنہا نے کہاکہ ’’ یہ ایک اہم موضوع ہے جس کو ہم اجاگر کرنے کاکام کررہے ہیں اوراس کے متعلق ریاست بھر میں شعور بیداری مہم چلائے جائے گی۔
لوجہاد مغربی بنگال کا حساس مسلئے ہے۔ہم خاندانوں سے کہیں گے ‘ بالخصوص ہندو سرپرستوں سے لوجہاد سے بچنے کے لئے کیاکرنا چاہئے اور کیانہیں کرنا چاہئے۔سنہا نے کہاکہ اگر کسی معاملے میں لوجہاد کا واقعہ انجام پاچکا ہے تو ہم والدین سے بات کرکے ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ ہم ان والدین کی کونسلنگ کریں گے جس کے بچے لوجہاد کا شکار ہوئے ہیں اور انہیں ضروری قانونی مدد فراہم کریں گے‘‘۔مذکورہ وی ایچ پی پہلے ہی پمفلٹ‘ بک لٹ پہلے ہی شائع کرچکی ہے‘ جس میں ’لوجہاد‘ کی شناخت پر مشتمل تفصیلات درج ہیں‘ اس میں بتایاگیاہے کہ اگر ’ ہندو لڑکی اس سے متاثر ہے‘ تو اس کو کس طرح بچایاجائے۔
ایسے واقعات میں گھر والوں سے کہا جائے گا وہ خاموشی اختیار نہ کریں۔جب تک لڑکی ان کے گھر واپس نہیںآجاتی تب تک وہ وی ایچ پی یابجرنگ دل کے رابطے میں رہیں اور پولیس میں شکایت درج کرائیں۔ یا پھر دوسری صورت میں مسلم شخص کو ہندو مذہب اختیار کرنے پرمجبور کردیاجائے۔
وی ایچ پی کے ریاستی ترجمان نے سریس مکھرجی نے کہاکہ ’’ ہم نے پہلے ہی ایسی خاندانوں کی ایک فہرست تیار کرلی ہے جس کی لڑکیاں لوجہاد کی جال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ہم ایسے گھروں کودورہ کریں گے‘ والدین کی کونسلنگ کریں گے اور انہیں آگاہ کریں گے ان کا گھر سخت مشکل میں ہے۔
ہم محبت کے خلاف نہیں ہے بلکہ لوجہاد کے خلاف ہیں جو ایک منصوبہ بند سازش ہے جس کے ذریعہ ہندو لڑکیوں کو ہم سے دور کیاجارہا ہے‘‘۔ توقع ہے کہ اس مہم میں ایک اندازے کے مطابق 35ہزار درگاواہنی کے اور 40ہزار بجرنگ دل کے کارکن مغربی بنگال میں حصہ لیں گے۔