واراناسی( اترپردیش)۔ یونیورسٹی کی ایک طالب علم کے ساتھ مبینہ چھیڑ چھاڑ کے واقعہ کے خلاف پچھلے تین روز سے احتجاج کررہے بنارس ہندو یونیورسٹی کو قابو میں کرنے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔
خبر تو اس بات کی بھی ہے کہ احتجاج کرنے والے طلبہ نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے جب وہاں پر موجود سیکورٹی فورسس نے انہیں روکنے کی کوشش کی ‘ اس وقت طلبہ برہمی کے عالم میں پولیس اور سیکورٹی عملے پر حملے کردیا جس کے نتیجے میں پولیس کو لاٹھی چارج کا استعمال کرنا پڑاتاکہ طلبہ کو منتشر کیاجاسکے۔
#Varanasi: Students protest outside #BanarasHinduUniversity over recent molestation incidents in the campus #UttarPradesh pic.twitter.com/hZapatlHc8
— ANI UP (@ANINewsUP) September 22, 2017
طلبہ کا الزام ہے کہ پولیس نے انہیں پیٹا اور بال پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے باہر نکالا‘ مگر ڈی ایم واراناسی جو موقع پر موجود تھے نے ان تمام دعوؤں کو مسترد کیا ہے۔
جمعرات کے روزسال اول کی تعلیم حاصل کررہی یونیورسٹی کی ایک لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا واقعہ پیش آنے کے بعد سے بنار س ہند و یوکیمپس کے باہر جاری احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
اس معاملے میں متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ سے اس واقعہ کی شکایت کے لئے بھی گئی مگر انتظامیہ چھیڑ چھاڑ کرنے والوں کے خلاف کاروائی سے قاصر ہے۔ ہاسٹل کے اوقات پر بھی لڑکوں نے اعتراض جتایا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی کے خلاف طلبہ نے احتجاج کیا اور یونیورسٹی کیمپس میں دھرنے پر بیٹھ گئے اور جمعہ کے روز یونیورسٹی کے مرکزی راستے کو ہی بند کردیا۔احتجاجیو ں نے وزیراعظم نریندر مودی سے بھی مطالبہ کیاکہ وہ اپنے لوک سبھا حلقہ کا معائنہ کریں۔