بقا کا کھیل۔اودھاؤ ٹھاکری کی اپنی تمام دھاڑ کے باوجود بی جے پی کے بڑے بھائی نہیں بن پائے۔

شیوسینا نے مہارشٹرا میں مجوزہ2019کے لوک سبھا الیکشن میں تنہا مقابلہ کے فیصلے کے اندرون ایک سال پانی نے اپنے موقف کو دوبارہ غور کرنے پر مجبو رہوگئی۔

پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کی میٹنگ کی قیادت کے دوران سینا چیف اودھاؤ ٹھاکرے نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ وہ شخصی بناء پر ’’نریندر بھائی کے ساتھ ایک رشتہ ‘‘ چاہتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ ایک معزز تجویز کے ساتھ بی جے پی سے قبل از انتخابات اتحاد کی خواہش پر دوبارہ غور خوص کرنا چاہتے ہیں۔

یہ اس خواہش کی طرف اشارہ ہے جس میں بی جے پی سینا کے رشتوں میں ایک فیملی طرح سلوک کیاجائے ‘ اگرچکہ کہ نااتفاقیوں کتنی بھی بڑھ جائیں اس کا حل تلاش کریں اور آگے بڑھ جائیں۔

شیو سینا کی جانب سے حالیہ دنوں میں بی جے پی پر کئے گئے حملوں کی زمینی حقیقت کے ساتھ جائزہ لیاجئے تو حالات بلکل الگ ہیں۔

مہارشٹرا میں48لوک سبھا کی سیٹیں ہیں جواترپردیش کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔یہی وجہہ ہے کہ بی جے پی اور شیوسینا کو ریاست میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔

لہذا بی جے پی نے شیو سینا کے ساتھ یقینی طور پر اتحاد کے اشارہ دے رہی ہے کیونکہ یہی وہ اتحاد جو این سی پی اور کانگریس کا ریاست میں مقابلہ کرنے کا اہل ہے۔

دوسری جانب سینا کو بڑے بحران کا سامنا اپنے دائیں بازو کے ووٹ بینک میں داڑ کے طور پر ہے جس پر بی جے پی کی نظر ہے اور مراٹھی حمایت کا داؤ اب اس کے لئے کارآمد ثابت نہیں ہورہا ہے۔ جو چیز یں شیوسینا کے اردگرد ان مسائل کی شکل میں گھوم رہی ہیں اس کو تبدیل کرنے کی وہ فراغ میں ہے۔

یہ ادھاؤ کی امیج سے ممکن ہے جو اپنے والد بال ٹھاکرے سے کم شدت پسند کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مگر فی الحال شیو سینا او ربی جے پی کو مہارشٹرا اور مرکز میں حکومت کی ناکامیوں سے پیدا شدہ خلاء کو دور کرنے مسئلہ درپیش ہے ‘ جس میں سب سے اہم ملازمتوں کی کمی او رزراعی بحران جیسے مسائل ہیں۔

ایک دوسرے سے جڑے رہنا ہے دونوں پارٹیوں کے لئے ایک بہترین موقع ہے۔یقیناًدونوں کے لئے یہ غیر یقینی الائنس ہوگا کیونکہ سینا اور بی جے پی دونوں ہی الائنس میں رہنے کے باوجود ایک دوسرے کے مدمقابل ہوگئے ہیں۔

مگر انہیں ضرورت ہے کہ وہ فوری طور پر حاصل ہونے والے انتخابی فوائد کی طرف اپنی توجہہ مرکوز کریں۔ یقیناًخود کو اتحاد کے طور پر ایک دوسرے کے قریب ہونے کے انہیں اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔

سینا مسلسل مہارشٹرا میں خود کو بڑے بھائی کے طور پر دیکھ رہی ہے او ردہلی کو بی جے پی چھوڑ دیا ہے۔

مگر بی جے پی نے مہارشٹرا میں اسمبلی انتخابات میں جو مظاہرہ دیکھایا ہے اس کے مطابق 123سیٹوں پر بی جے پی نے جیت حاصل کی اور سینا63پر کامیاب ہوئی ۔ اودھاؤکے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے سوائے سیٹوں کی تقسیم کے انتظامات کو آسان بنانے کے ۔

نہیں تو کانگریس ‘ این سی پی اتحاد کے ساتھ بی جے پی سے مقابلہ میں وہ بہت پیچھے رہ جائے گی