بابل سپریو کے ٹوئٹر بنا ہنگامے کا سبب۔

ترنمول کانگریس کو سپریو متعدد مرتبہ تنقید کا نشانہ بناچکے ہیں‘ پارٹی سکریٹری پرتھا چترجی نے کہاکہ’’اس طرح کے بیانات کنٹرول کے بجائے آگ میں تیل کاکام کرتے ہیں‘‘
کلکتہ۔مغربی بردان کے رانی گنج علاقے میں رام نومی ریالی کے دوران پیش ائے تشدد پر اسانسول کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ بابل سپریو نے سوشیل میڈیا پر طوفان برپا کرتے ہوئے ممتابنرجی حکومت کو تشدد کا ذمہ دار ٹھرایا جس میں پچاس سالہ مہش منڈال کے موت ہوگئی اور کئی پولیس جوان بھی زخمی ہوئے ۔پیرکے روز دو فرقوں کے درمیان رانی گنج میں پیش ائی جھڑپ کے وقت سپریو اسانسول میں موجود تھے۔

ایک روز قبل ہی ریاست بھر میں رام نومی تہوار منایاگیاتھا۔مارچ 25کو جس دن رام نومی تھی اس روز 12:30بجے کے قریب سپریو نے ٹوئٹ کیا کہ’’ٹی ایم ایس کے غنڈوں نے وی ایچ پی ورکرس پر حملہ کردیا اور بردوان میں رام نومی اسٹیج کو آگ لگادی۔ مہربانی کرکے ممتا خلاف رام نومی ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹوئٹ کریں‘‘۔

انہوں نے پھر ایک ٹوئٹ کے ذریعہ ترنمول کانگریس کو رام نومی تقاریب میں خلل ڈالنے کا مورد الزام ٹھرایا’’ اسی وقت میں نے اپنی آنکھوں سے مغربی بنگال کے حالات کو دیکھا ہے رام نومی تقاریب کو پولیس نے روک دیا۔ ایک فرقہ کی چاپلوسی کی جارہی ہے تاکہ اقلیتوں کے ووٹ حاصل کئے جاسکیں‘‘۔اگلے روز رانی گنج کے تشدد کے پیش نظر سپریو نے مسلم سماج کے لوگوں کو تشدد کا ذمہ دار ٹھرایا۔

انہو ں نے ٹوئٹ میں لکھا کہ’’ میرے پارلیمانی حلقے اسانسول میں مسلم سماج کے لوگ کار او رمیٹاڈورس گاڑیوں میں ائے اوردوکانیں جلادی ‘ ہندوؤں کو گھر سے باہر نکال کر پیٹا‘ تلواروں اور چاقوؤں سے ان پر حملے کئے گئے‘‘۔

ترنمول کانگریس کو سپریو متعدد مرتبہ تنقید کا نشانہ بناچکے ہیں‘ پارٹی سکریٹری پرتھا چترجی نے کہاکہ’’اس طرح کے بیانات کنٹرول کے بجائے آگ میں تیل کاکام کرتے ہیں‘‘۔پیر کے روز تشدد کید وران سپریو نے مسلسل ریاستی حکومت پر الزامات لگائے۔

انہوں نے ٹوئٹ میں کہاکہ’’ سب سے خطرناک ہت یہ ہے کہ مغربی بنگال کی پولیس غیر کارگرد رویہ اپنائے ہوئے ہے اور موقع واردات سے دور ہے ‘ جو ویڈیوز سے ثابت ہوتا ہے ‘ مکینوں کا کہنا ہے کہ پولیس ردعمل پیش کرنے سے قاصر ہے اور ہمارے فون کالس بھی نہیں اٹھارہی ہے‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’اقلیتی طبقے کے لوگ ائے مار کاٹا اور خاموشی کے ساتھ واپس چلے گئے۔ سارے ملک کو معلوم ہونا چاہئے کہ کس طرح کی گندی سیاست ممتا حکومت کررہی ہے۔ اور کیا کھیل بنگال میں کھیلا جارہا ہے‘‘۔انہوں نے اسانسول کے درگاپور ڈی سی پی کی ایک تصوئیر پوسٹ کی جس پر ہجوم نے کشیدگی کے دوران حملہ کردیاتھا۔

منگل کے روز جب اسانسول میں کشیدگی بڑھ گئی ‘سپریو نے کہاکہ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے بات کی ہے کہ وہ رانی گنج ۔

اسانسول علاقے میں مرکزی دستے روانہ کریں۔مبینہ طور پر کچھ لوگوں کے تصادم میں ملوث ہونے کی تصوئیر پوسٹ کرتے ہوئے سپریو نے ٹوئٹ میں لکھا کہ’’ رانی گنج اور اسانسول میں فساد کی صورت حال کا سامنا کررہے لوگ اپنے گھر چھوڑ کر جانے پر مجبور ہیں۔

بی جے پی کے کارکن ان کے تعاون اور ساتھ کھڑے رہنے کی کوشش میں ہیں۔مغربی بنگال پوری طرح تباہ ہورہا ہے‘‘۔ اپنے اگلے ٹوئٹ میں سپریو نے لکھا کہ’’ ہم اس جہادی سرکاری کو بتائیں گے کہ بنگال کا جذبہ ابھی باقی ہے۔ یہاں پر سینکڑوں تصوئیریں گشت کررہی ہیں۔

ان کی حقیقی ثابت کرنا مشکل ہے مگر پچیس فیصد تو صحیح ہیں ‘ حالات نہایت ابتر ہیں‘‘