جواہر لال نہرو میں زیرتعلیم ایم ایس سی بائیوٹیک طالب علم 27نجیب احمد جنھوں نے جاریہ سال 27جولائی کو یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا اے بی وی پی کارکنوں سے مبینہ جھڑپ کے بعد یونیورسٹی سے لاپتہ ہے۔
نجیب احمد کے والدین کی شکایت پردفعہ365کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔یونیورسٹی کی ماہی ماندیوی ہاسٹل وارڈن کے مطابق جب نجیب احمد اپنے روم میں تھا تب 150کے قریب طلبہ نے احمد پر حملہ آور ہوئے۔
جمعہ کے روز پیش ائے اس واقعہ میں ہاسٹل کے دیگر عینی شاہد طلبہ نے اس بات کو قبول کیاکہ 150افراد پر مشتمل طلبہ کا ایک گروپ جو اے بی وی پی سے وابستہ ہے نے احمد کے ساتھ مارپیٹ کی۔
ہاسٹل روم میں موجودنجیب کے دیگر ساتھیوں کے مطابق اسی جھگڑے کی وجہہ سے نجیب کو اے بی وی پی کارکنو ں کی جانب سے اغوا کیا گیا ہوگا۔
ہاسٹل میں رہنے والے ایک اور طالب علم محمد شاہ احمد کے مطابق’’ابتدا ء میں نجیب اور ایک طالب علم کے درمیان میں جھگڑا پیش آیاجس کے بعد کسی نے بڑی ہجوم جمع کرکے نجیب کے ساتھ مارپیٹ کی۔
کیچ نیوز سے بات کرتے ہوئے شاہ احمد نے کہاکہ ’’ہم نے نجیب کو باتھ روم میں بند کردیاتھاہمیں اس کی جان کی فکر تھی۔جن لوگوں نے نجیب کے ساتھ مارپیٹ کی ان کا میں سے زیادہ تر کا تعلق اے بی وی پی او ردائیں بازو گروہ کے تھے۔
نجیب کی ماں جو 17اکٹوبر کو جی این یو کیمپس میں موجودتھی کی شکایت پر وسنت کنج نارتھ پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی دفعہ 365کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیاگیا ہے
ایک ا ے ائی ایس اے کارکن نے نجیب بریلی سے اپنی گرئیجویشن کی تعلیم ختم کرنے کرکے ہاسٹل میں شمولیت اختیار کی تھی۔
یونیورسٹی کا سکیورٹی انتظامیہ بھی نجیب کے متعلق کچھ بتانے سے قاصر ہے۔ ان کے مطابق یونیورسٹی سے باہر کسی کو بھی گھسیٹ کر نہیں نکالاگیا اور نہ ہی ایسا کوئی واقعہ یہاں پر پیش آیاہے۔دوسری جانب بائیں بازو گروپس نے اس قسم کی حرکتوں کے ذریعہ کیمپس میں آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی پر طلبہ کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کا بھی الزام عائد کیا ہے۔
جی این یو اسٹوڈنٹ یونین کے جاری کردہ بیان کے مطابق ’’اے بی وی پی کارکنو ں کی جانب سے باربار مہا مانڈوی ہاسٹل میں طلبہ کمیونٹی کو خوفزدہ کرنے کے متعلق پیش آرہے متعد د واقعات پر رپورٹ کے لئے پچھلے دن ہی وارڈن کا ایک اجلاس طلب کیاگیا ہے۔سرفراز حسین جونجیب کے ایک قریبی رشتہ دار جو دہلی ہائی کورٹ کے وکیل بھی ہیں نے اپنے بیان میں کہاکہ اگر اگلے دودنوں میں نجیب کا پتہ نہیں چلا تو ہم ہائی کورٹ سے رجوع ہونگے۔
اے بی وی پی نے تمام الزامات کومستردکرتے ہوئے کہاکہ یہاں ہمارے درمیان میں جھگڑا ہوا تھا مگر وہ جھگڑا نجیب نے شروع کیاتھا جس میں ہم لوگ بھی زخمے ہوئے ۔ ہمارے پاس کوئی وجہہ ہی نہیں تھی نجیب کونشانہ بنانے کی ہم وہا ں پر صرف انے والے ہاسٹل انتخابات کے پمفلٹس تقسیم کررہے تھے۔
بشکریہ پی ٹی ائی او رکیچ نیوز