اے ایس ائی کا عدالت کو جواب : تاج محل عجوبہ ہے شیو مندر نہیں

نئی دہلی:تاج محل کے متعلق آیا کہ وہ شاہ جہاد کا تعمیر کردہ عجوبہ ہے کہ یا پھر راجپوت باشاہ کی جانب سے مغل حکمران کو دیا ہوا شیو مندر کاتحفہ ہے کہ متعلق ارکیالوجکل سروے آف انڈیا( اے ایس ائی) نے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے عدالت سے کہاکہ تاج محل ایک گنبد ہے ناکہ شیو مندر۔چھ وکلاء کی جانب سے تاج محل کو شیو مندر قراردیتے ہوئے دائر کردہ درخواست کا جواب دینے کی ذمہ داری اے ایس ائی نے قبول کی۔

درخواست کا دوسرا مطالبہ ہندوؤں کو تاج محل کے اندر پوجا کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ گارڈین میں شائع خبر کے مطابق محکمہ آثار قدیمہ کے سپریڈنٹ ڈاکٹر بھون وکرم نے کہاکہ ’’ ہمارا تحریری اعلان اس بات کی نفی کرتا ہے جو دعوی کیاجارہا ہے وہ غلط ہے لہذا عدالت اس درخواست کو مسترد کرے‘ اب فیصلہ جج کے حوالے وہ اس ضمن میں کیا کریں گے‘‘۔ مورخ پی این او ک کی تحریرات کو بنیاد پر بناکر تاج محل پر ہندو مندر ہونے کا دعوی کیاجارہا ہے ۔

مذکورہ کتاب1989میں شائع ہوئی تھی جس کا نام تاج محل ایک حقیقی کہانی تھا۔ اس کتاب میں اوک نے دعوی کیاتھا کہ مسلمانوں کے یہاں پر آنے سے قبل وہ ایک ہندو مندر تھا۔ اس خلاصہ کے حامیوں نے بھی اس کے بعد اس بات کادعوی کرنا شروع کردیا کہ وہا ں پر ایک ہندو مندر موجود تھا۔

اوک جس نے خود کو مورخ قراردیتے ہوئے سال 2000میں سپریم کورٹ سے تاج محل کو شیو مندر قراردینے کی درخواست کے ساتھ رجوع ہوئے تھے۔ تاہم سپریم کورٹ نے اس مطالبہ کو مسترد کردیا۔

اوک سال2007میں فوت ہوگیا۔ہری شنکر جین جو کہ ایک وکل ہے نے اس مسلئے کو اگر ہ کورٹ سے رجوع کیا اور کہاکہ وہ تاج محل کے اندر پوجا کرنا چاہتا ہے۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ممتا ز محل کی قبر کو ہٹادیگا تو اس نے ہاں میں جواب دیا‘‘