نئی دہلی۔ یوپی اور بہار کے ضمنی انتخابایت میں شرمناک شکست کے بعد بی جے پی کی مشکلیں کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں۔ ایک طرف جہاں وزیر اعظم مودی او ریوپی کے وزیر اعلی یوگی اپنوں نے نشانے پر ہیں وہیں اندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ نہیں ملنے پر ناراض چل رہے چندرا بابو نائیڈو کی تلگودیشم پارٹی( ٹی ڈی پی) جلد ہی بی جے پی کی زیرقیادت این ڈے کو دوسرا جھٹکا دینے کی تیاری میں ہے۔
یہ جھٹکا پہلے جھٹکے سے بھی زیادہ بڑا ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق مودی کابینہ سے اپنے دو وزراء کو واپس بلانے کے بعد ٹی ڈی پی اب این ڈی اے سے الگ ہوسکتی ہے۔
بتایاجارہا ہے کہ جمعہ کو ٹی ڈی پی کی کٹر مخالف وائی ایس آر کانگریس پارلیمنٹ میں مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے جارہی ہے۔ تلگودیشم پارٹی اس اعتماد کی تحریک کی حمایت کرسکتی ہے۔
مستقبل کی حکمت عملی طئے کرنے کے لئے ٹی ڈی پی نے جمعہ کو ایوان کی کار وائی سے پہلے پولیٹ بیورو کی میٹنگ طلب کی ہے۔ ٹی ڈی پی جلد ہی بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے کو دوسرا جھٹکا دے سکتی ہے۔
تلگودیشم پارٹی کا ماننا ہے کہ آندھرا پردیش کے مفادات کے لئے اس مطالبات کو حمایت ملنی چاہئے‘ لیکن موجوہ وقت میں ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے ۔ اس سے پہلے امرواتی میں پولٹ بیور و کی میٹنگ کے بعد ٹی ڈی پی سربراہ نائیڈو نے عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
دراصل مودی حکومت سے اپنے وزراء کو واپس بلانے کے بعد نائیڈو کے مخالف اور وائی ایس آر کانگریس کے سربراہ جگن موہن ریڈی نے انہیں این ڈی اے کی حمایت واپس لینے کا چیلنج کیاتھا۔ریڈی نے کہاتھا کہ چندرا بابو نائیڈو ایسا کبھی نہیں کرسکتے‘ کیونکہ وہ دوڑتے ہیں۔
اب وائی ایس آر کانگریس نے پارلیمنٹ میں جمعہ کو این ڈی اے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ کیاہے۔
ٹی ڈی پی اس کی حمایت کرسکتی ہے۔ جگن موہن ریڈی نے اس سلسلہ میں سبھی اپوزیشن پارٹیوں کو خط لکھ کر عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت کرنے کی اپیل کی ہے۔