این ای ای ٹی ‘ پی جی ٹاپر کا حیدرآبادمیں خطاب۔

اعزازی تقریب میں ظہیر الدین علی خان‘ اے کے خان اور دیگر کی شرکت

حیدرآباد۔این ای ای ٹی ٹاپر اشرف محمد حسین کیسرانی نے کہاکہ وہی طلبہ اپنے مستقبل کا فیصلہ بڑی آسانی کے ساتھ کرسکتے ہیں جنھوں نے اپنی منزل کا تعین کیاہے۔ تعلیم ہو یا کھیل کود دونوں ہی میدانوں میں اپنی دلچسپی کا شعبہ کا تعین نوجوانوں کے مستقبل کی ضما ت ہوگا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ طبی پیشے کے تقدس کی حفاظت اور اس کی برقراری کے لئے انسانی اقدار کا تحفظ ضروری ہے اور جو اسلامی اقدار و تعلیمات پر عمل پیرا ہیں‘ وہ اس پیشہ کی عظمت و وقار کو مزید بلند کرسکتا ہے۔

 

شاہین گروپ بیدر اور میکسو گریڈکے اشتراک سے میسکو گریڈ اسکول ملک پیٹ میں اشرف محمد حسین کیسرانی کے اعزاز میں منعقدہ تہنیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نوجوانوں کو ہر حال میں نماز کی پابندی کرنے کی تلقین کی۔

جناب ظہیر الدین علی خان ‘جناب اے کے خان مشیر برائے اقلیتی امور حکومت تلنگانہ‘ ڈاکٹر فخر الدین محمد سکریٹری میسکو‘ ڈاکٹر عبدالقدیر بانی شاہین گروپ‘ ڈاکٹر محمد رفیق‘ ڈاکٹر غوث محی الدین کے علاوہ ڈاکٹر اشرف کے والد محمد حسین والی بھائی کیسرانی اور شاہین کالج حیدرآباد کے ڈائرکٹر اعجاز احمد اور ڈاکٹر افتخار الدین شہ نشین پر موجود تھے۔

ڈاکٹر اشرف محمد کیسرانی جو گجرات کے میمن گھران سے تعلق رکھتے ہیں‘ انہوں نے این ای ای ٹی پی جی میں پہلا رینک حاصل کرنے تک کی جدوجہد اور امتحان کی تیاری پر روشنی ڈالی۔

مختلف میڈیکل کالجس کے طلبہ کے سوالات کے جواب دیئے اور میڈیا سے بات چیت کی۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق کہا کہ میڈیکل پروفیشن بتدریج ہیلتھ ٹورازم میں تبدیل ہوتا جارہا ہے اور انسانیت کی بقاء کا پیشہ چند مفاد پرست عناصر کی وجہ سے اپنی نیک نامی سے محروم ہورہا ہے تاہم اس کے لئے اخلاقی اقدار ضروری ہیں اور جو اسلامی تعلیمات اور اقدار پر یقین رکھتا ہے‘ عمل کرتا ہے‘ وہ اس پیشہ کا تحفظ بھی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ڈاکٹرس انسانیت کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کا مطالعہ‘ اسوۂ حسنہ کو مشعل راہ بنانے سے زندگی کے مقصد کی تکمیل ہوتی ہے۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ساری انسانیت کے لئے آئیڈل شخصیت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نماز کی پابندی‘ قرآن کی تلاوت سے ذہنی سکون‘ قلبی طمانیت ملتی ہے اور انہوں نے امتحانات کی تیاری کے دوران کبھی عبادتوں کے معاملہ میں سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے نوجوان نسل کو مشورہ دیا کہ وہ اسلامی تعلیمات پر عمل کریں۔

https://www.youtube.com/watch?v=ytoEBRIkzhc

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کام مشکل اور کسی کی ہدف کی تکمیل ناممکن نہیں۔ عزم محکم ‘ یقین پیہم‘ خدا پر بھروسہ اور خود اعتمادی کامیابی کی بنیاد ہے۔ ڈاکٹر اشرف محمد کیسرانی جنہوں نے پوسٹ گریجویشن میں جنرل میڈیسن کو ترجیح دی ہے‘ اپنی کامیابی کے لئے اللہ رب العزت کا شکر ادا کیا اور کہا کہ والدین نے ان کی حوصلہ افزائی کی۔

انہوں نے اپنی کامیابی کا سہرا اپنی دادی کے سر باندھا اور فخریہ انداز میں بتایا کہ ان کی دادی جو کم عمری میں بیوہ ہوگئی تھیں‘ ترکاری بیچ کر اپنی اولاد کی پرورش کی۔ آج ان کی تیسری نسل بھی اللہ کے فضل و کرم سے تعلیمی میدان میں کامیاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسان کو جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھنے چاہئے اور ان خوابوں کو پورا کرنے کی جدوجہد کرنے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کامیابی کا راز یہ بھی ہے کہ انہوں نے اپنے آپ کو سوشیل میڈیا سے دور رکھا ہے کیونکہ سوشیل میڈیا کے بہت سارے فائدے ضرور ہیں لیکن اس سے وقت اور توانائی ضائع ہوتے ہیں۔

انہوں نے قرآن مجید کی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسان جس کے لئے کوشش کرتا ہے‘ اللہ تعالیٰ اسے نوازتا ہے۔ جناب ظہیر الدین علی خان منیجنگ ایڈیٹر سیاست نے ڈاکٹر اشرف کی سادگی‘ انکساری‘ ان کے مذہبی رجحان‘ پاکیزہ خیالات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ٹکنالوجی کے انقلاب میں مسلم نوجوانوں میں آگے بڑھنے‘ خود کو منوانے‘ ایک اعلیٰ مقام حاصل کرنے کا جذبہ پیدا کیا۔

انہوں نے غریب اور متوسط گھرانوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کی مثالیں دیں جنہوں نے نازسازگار حالات سے مقابلہ کرتے ہوئے اپنا مقام حاصل کیا۔ کوئی BITS میں پڑھ رہی ہے اور کوئی BITS کے طلبہ کو پڑھارہی ہے۔

جناب اے کے خان نے اپنی تقریر میں ڈاکٹر اشرف کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ جو نوجوان متقی‘ پرہیزگار‘ عبادتگزار ہوتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرتا ہے۔

انہوں نے ایم ایس کالج کی سابقہ طالبہ ایمسیٹ ٹاپر عائشہ فاطمہ اور حیدرآباد سے سیول سرویسز کے لئے منتخب ہونے والی زیبا کی مثال دی جو عصری اور مذہبی تعلیم کے امتزاج کا بہترین نمونہ ہیں۔

انہوں نے عربی زبان سیکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ جو لڑکے حفظ قرآن کرتے ہیں‘ اگر وہ کوشش کریں تو سیول سرویسز میں یقینی طور پر کامیاب ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کی یادداشت اور ذہنی توجہ اور خدائی مدد اپنی مثال آپ ہوتی ہے۔

ڈاکٹر فخر الدین محمد نے شکریہ ادا کیا۔ اعجاز احمد نے کاروائی چلائی اور ڈاکٹر افتخار الدین کی دعا پر تقریب کا اختتام عمل میں لایا گیا۔