واشنگٹن /انقرہ۔ ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ منگل روز ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدہ سے دستبرداری اختیار کریں گے یا نہیں واضح نہیں ہے‘ اور یوروپی ممالک کے دباؤ سے ہی اس معاہدے کا تحفظ ممکن ہے۔
ٹرمپ مسلسل معاہدے سے دستبرداری کی دھمکی دے رہے ہیں جس کی وجہہ سے ایران پر معاشی تحدیدات لاگو ہوں گیں کیونکہ تہران نے اپنے نیوکلیئر معاہدے کو محدود نہیں کیاہے‘ اب تک فرانس ‘ جرمنی او ربرطانیہ جس نے معاہدہ پر دستخط کی ہے ‘ وہی کہہ رہے ہیں جو پہلے سے کہتے آرہے ہیں۔
امریکی عہدیدار نے کہاکہ یوروپی اتحادی نے بڑی کامیابی کے ساتھ ٹرمپ کی سمت اپنا قدم بڑھایا ہے جس پر انہو ں نے خرابیوں کی نشاندہی کی تھی۔ ایران کے بیلسٹک میزائلس پروگرام پر روک میں ناکامی ‘ جس کے سبب بین الاقوامی انسپکٹرس نے ایران کے ان حساس مقاما ت کادورہ کیاتھا جہاں پر کچھ قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ تاہم افیسرس اس بات سے ناواقف تھے ‘ اگر یوروپی ٹرمپ کو اس معاہدے میں برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا کے چھ بڑی طاقتیں برطانیہ ‘ چین ‘ فرانس ‘ جرمنی ‘ روس اور امریکی اور ایران کے مابین جولائی2015میںیہ معاہدہ پیش آیاتھا۔ٹرمپ نے اب تک اس معاملے میں وضاحت نہیں کی ہے او رپیرکے روز بھی ذکر نہیں کیا ‘ انہو ں نے بذریعہ ٹوئٹر اس بات کاذکر کیاہے کہ وہ منگل کے روز2بجے اپنا اعلان کریں گے۔
اگر ٹرمپ اس معاہد ے سے دستبرداری اختیار کرتے ہیں تو ایران کو جے سی پی او اے کے تحت تحدیدات کا سامنا کرنا پڑیگا۔امریکی قوانین کے مطابق ٹرمپ بھی ہفتہ کے روز امریکی تحدیدات جس کاتعلق ایران کی سنٹرل بینک اور ایرانی تیل ایکسپوٹرس سے ہے پر روک لگانا یا نہیں کے متعلق اعلان کریں گے۔
تحدیدات کے بعد بیرونی کمپنیاں ایران کے ساتھ کاروبار کرنے کے لئے محض امریکی ہرجانہ کے خوف سے پیچھے ہٹ جائیں گی ۔اس کااثر سیریا‘ عراق ‘ یمن او رلبنان جوکہ امریکی ساتھی ہیں میں بھی نیوکلیئر پروگرام کے احیاء پر اثر پڑیگا۔
پیر کے روز ایرانی صدر حسن روحانی نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگر امریکہ اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کر بھی لیتا ہے تو وہ اس میں برقرار رہیں گے مگر تہران امریکی کے دباؤ کو مشرقی وسطی میں کم کرنے کے لئے متحرک رول ادا کریگا۔
روحانی نے کہاکہ اسلامی جمہوری ملک تمام حالا ت سے مقابلے کے تیار ہے جس میں واشنگٹن سے معاہدہ بھی شامل ہے۔ سرکاری ٹی وی پر راست نشریات میں روحانی نے کہاکہ’’ اگلے ہفتہ تبدیل ہونے والے تمام حالات سے مقابلے کے لئے ہم تیار ہیں‘‘