اپوزیشن لیڈر کے رول میں راہول گاندھی کا قد اونچا لگ رہا ہے۔

نئی دہلی۔ ہندوستان ٹائمز کے لیڈرشپ سمیٹ میں مسٹر گاندھی کی بات چیت کے دوران وہ پوشیدہ عنصر صاف طور پر نظر آرہا تھا۔ جب انہوں وہ سامعین کی جانب سے کانگریس پارٹی کے موقف کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے ‘ تو انہوں نے موقف کی وضاحت کے متعلق کوئی تاخیر نہیں کی ہے۔

جمعہ کے روز ایچ ٹی کی لیڈرشپ سمٹ‘ کانگریس صدر راہول گاندھی اپنی پارٹی کو سب کچھ او ربھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی ) کو کچھ نہیں کے طور پر پیش کیا۔

انہوں نے کانگریس پارٹی کو ایک آزاد سونچ کی ‘ ترقی پسند پارٹی کے طور پر پیش کیا اور بتایا کہ ان کی پارٹی روداری پریقین رکھتی ہے اور وہ پارٹی کا یہ ماننا نہیں ہے کہ وہ تمام جواب جانتی ہے مگر کم سے کم پارٹی سوالات سننے کے لئے تو تیار ہے۔ مسٹر گاندھی کا درد یہ ہے کہ بی جے پی سننے میں بھروسہ نہیں رکھتی ہے۔

انہو ں نے حکومت پر اداروں کے اختیارات کو ختم کرنے کا ذمہ دار بھی ٹہرایا اور انہوں نے دعوؤں میں اس کے حوالے بھی پیش کئے ‘ مگر راست طور پر عدلیہ اور میڈیاکے نام نہیں لئے( دونوں کے نام الگ پس منظر میں انہوں نے پیش کیا)۔

ایک اپوزیشن امیدوار کی حیثیت سے مسٹر گاندھی نے مختلف موضوعات پر بات کرتے ہوئے حکومت کے مظاہرے کو معیشت کی دیکھ بھال ‘ ملازمتوں کی فراہمی کا احاطہ کیا وہیں زراعی بحران اور دیگر موضوعات کو بھی زیربحث لایا۔

اوریہ بھی بتایا کہ سابقہ کانگریس کی زیرقیادت یوپی اے حکومت نے ہی ادھار اور گڈاینڈسروسیس ٹیکس سونچ منظر عام پر لایاتھا۔پچھلے کچھ مہینوں میں مسٹر گاندھی کو اپوزیشن لیڈر کے اصولوں کافی آگے دیکھا جارہا ہے