لکھنو۔بی جے پی کے اترپردیش میں اہم ساتھی اپنا دل اور سہل دیو بھارتیہ سماج پارٹی(ایس بی ایس پی) نے بھگوا پارٹی سے اپنے ’’ عدم اطمینان ‘‘ کا اظہار کرتے ہوئے مبینہ طور پر کہا کہ پارٹی اپنے ساتھیوں کا خیال رکھنے میں ناکام ہوگئی ہے اور ہم مجوزہ لوک سبھا الیکشن کے لئے کسی بھی قسم کا اقدام اٹھانے کے لئے پوری طرح آزاد ہیں۔
جبکہ اپنا دل نے کہاکہ وہ ’’ کسی بھی طرح کا فیصلہ لینے کے لئے پوری طرح آزاد ہے‘ مذکورہ ایس بی ایس پی نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے پرزور انداز میںیہ خیال ظاہر کیاکہ اس کے ریاست میں مجوزہ عام انتخابات کے لئے ایس پی ‘ بی ایس پی سے اتحاد کا راستہ کھلا ہے۔
اپنا دل کے لیڈر او رمرکزی وزیر انو پریہ پٹیل نے جمعہ کے روز بریلی میں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’بی جے پی او راپنا دل کے درمیان کچھ تفرقات پیدا ہوئے ہیں ۔ ہم نے مسائل کا حل کرنے کے لئے 20فبروری تک کا وقت دیاتھا ‘ مگر بی جے پی کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔
ایسا محسوس ہورہا ہے کہ انہیں اپنے ساتھیوں کا خیال رکھنا نہیں ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ’’ اب اپنادل کوئی بھی فیصلہ لینے کے لئے پوری طرح آزاد ہے۔ مستقبل کی حکمت عملی کے لئے پارٹی ایک اجلاس طلب کیاگیا ہے‘‘۔
مذکورہ پارٹی جو بی جے پی کی اترپردیش میں اہم ساتھی ہے نے 2014کے لوک سبھا الیکشن میں مرزا پور اور پرتاب گڑھ کی دوسیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔
بالیا میں اترپردیش کے منسٹر اور ایس بی ایس پی چیف او پرکاش راج بہار نے جمعہ کے روز بی جے پی پر الجھن پیداکرنے اور ان کے مطالبات کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا اور کہاکہ اگلے لوک سبھا الیکشن کے لئے ایس پی ‘ بی ایس پی میں شامل ہونے کے لئے ان کی پارٹی کے راستہ کھلا ہوا ہے۔
مذکورہ ایس بی ایس پی جس کے403ممبران کی اسمبلی میں چار ایم ایل ایز ہیں نے حالیہ مجالس مقامی کے الیکشن میں علیحدہ مقابلہ کیاتھا۔
راج بہار نے کہاکہ وہ ٹی ایم سی سربراہ ممتا بنرجی‘ شیو سیناچیف اودھو ٹھاکرے ‘ آر جے ڈی کے تیجسوی یادو‘ ایس پی صدر اکھیلیش یادو اور بی ایس پی صدر مایاوتی سے رابطے میں ہیں اور بھگوا پارٹی سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ وہ 24فبروری کے بعد لیں گے۔
انہو ں نے پچھلے ہفتہ چیف منسٹر یوپی یوگی ادتیہ ناتھ کو مکتوب لکھ کر کہاتھا کہ انہیں پسماندہ طبقات کی فلاح بہبود کے محکمہ کی ذمہ داری تفویض کریں‘ مذکورہ محکمہ کے رکن بنانے کی ان کی درخواست کو نظر انداز کردیاگیا ہے۔