آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں کا دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بات کا انکشاف کرتے ہوئے ریاست مہارشٹرا کے ریٹائرڈ جج مسٹر کولسے پاٹل نے کہاکہ اٹھارہ بم دھماکوں میں کن لوگوں کے نام منظر عام پر ائے ۔ انہو ں نے کہاکہ آر ایس ایس اور ذیلی تنظیمیں مذکورہ بم دھماکوں میں شامل تھیں۔ مذکورہ بم دھماکوں میں آر ایس ایس او راس کی ذیلی تنظیموں کے ضلع اور ریاستی سطح کے کارکن شامل تھے۔
اس کے باوجود مسلم نوجوانوں کو تحویل میں لے مذکور ہ بم دھماکوں میں انہیں ماخوذ کرنے کاکام کیاگیا۔انہوں نے بتایا کہ ایک پولیس افیسر جو مہارشٹرا اے ٹی ایس کے چیف بھی تھی اور جس کا نام رگھو وانشی تھا اس نے مسلم نوجوانوں کو ان تمام بم دھماکوں میں مجرم بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے اور کسی بھی ہندو کو ان مقدمات میں ملوث نہیں کیا۔ریٹائرڈ جج کولسے پاٹل نے کہاکہ صرف کرکرے جو کہ ایک نہایت ایماندار اورفرض شناس افیسر تھے انہوں نے دیکھا کہ ان تمام مقدمات جو مسلم نوجوانوں پر دائر کئے گئے ہیں وہ فرضی اور جھوٹے ہیں۔
اس کے علاوہ کرنل پروہت ‘ پرگیہ ٹھاکر شرما‘ اور دیگرآسیما آنند جس نے اپنے بیان میں کہاکہ وہ مسلم نوجوانوں کو تحویل میں پہنچائی جانے والی اذیت کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اور اس نے بیان دیا کہ اور کہاکہ واجپائی اور اڈوانی مجھ سے کچھ نہیں کہے سکتے تو میں ان بے قصورمسلم نوجوانوں کے خلاف جھوٹی گواہی کیوں دوں۔ اس کے بعد آسیما آنند نے ان تمام ملزمین کے متعلق شواہد پیش کئے۔
آسیما آنند کے بیان کو دباؤ میں دیاگیا بیان قراردینے کی کوشش کی جبکہ آسیما آنند نے صاف طور پر کہہ دیاتھا کہ اڈوانی اور واجپائی مجھ کو روک نہیں سکتے تو مجسٹریٹ مجھ کو کس طر ح روک سکے گا۔ جسٹس کولسے پاٹل کے خلاصے پر مشتمل ویڈیوملاحظہ کیجئے۔