نئی دہلی۔ بچہ چوری کی گینگ کا حصہ ہونے کے شبہ میں دوعورتوں کو جامعہ مسجد کے قریب سے ایک تین سالہ بچی کا اغوا کرنے کے لئے گرفتار کیا گیا ہے۔
وی ائی پی سکیورٹی کے لئے نصب سی سی ٹی وی کیمروں کے فوٹیج سے پتہ چلا ہے کہ مذکورہ بچی ان کے گود میں ہے اور اس کی وجہہ سے انہیں گرفتار کرلیاگیا۔ پولیس نے کہاکہ ان کے دیگر ساتھیوں کو پکڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
ڈی سی پی(سنٹرل) مندیب سنگھ رندھاوا نے کہاکہ لڑکی کے والدین 11جنوری کے روز جامعہ مسجد کے پاس گمشدگی کی رپورٹ کے ساتھ پولیس سے رجوع ہوئے ۔ جب سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی گئی تو پولیس نے دیکھا کہ دو عورتیں ایک بچی کے ساتھ اٹورکشہ میں سوار ہورہے ہیں۔
جبکہ ایک اورعورت اٹومیں پہلے سے سوار ہے۔ڈی سی پی رندھاوا نے کہاکہ’’ ان کی تلاش کے لئے ایک ٹیم تشکیل دی گئی اور شاستری پارک کے پاس اٹور کشہ کو پکڑلیاگیا۔ تاہم جہاں پر اس نے عورتوں کو چھوڑ ا تھا اس مقام پر وہ نہیں ملیں۔
دوروز بعد وہ دوبارہ جامعہ مسجد کے قریب گھومتے نظر ائے اور انہیں گرفتارکرلیاگیا‘‘۔مذکورہ دوعورتیں ساہیلی او ررانی نے پولیس کو بتایا کہ وہ بچپن کی دوست ہیں اور دسویں کلاس فیل ہیں۔
ان کی شوہر لیبر کاکام کرتے ہیں اس کے لئے ضرورتوں کی تکمیل کے لئے پیسوں کی کمی رہتی ہے ‘ دونوں نے ایک ٹیلرنگ کی دوکان ڈالی۔ ان کی ایک کسٹمرکومل نے انہیں ایک بچہ اغوا کرنے پر اچھی رقم کی پیشکش کی تھی۔پولیس کو شبہ ہے کہ کومل ریکٹ کی اصل سرغنہ ہے۔
کومل کی ہدایت پر وہ دونوں جمعہ کے روز جامعہ مسجد پہنچے ‘ جہا ں پر ان کی نظر اپنے چھوٹے بھائیوں او ربہنوں کے ساتھ کھیل رہے ایک بچی پرپڑی۔
فوری طور پر انہوں نے بچی کو اٹھایا اور آگے بڑھ گئے۔انہو ں نے پولیس کو بتایا کہ کومل اٹورکشا میں انتظار کررہے تھی اس نے سواری کی پیشکش کی ۔
پھر ہمیں شاستری پارک کے پاس چھوڑ کر چلی گئی۔ اس نے ہمیں پانچ ہزار روپئے دئے اور بچی کو اپنی تحویل میں رکھنے کے لئے کہاتھا۔پھر اس نے بچی کی تلاش پولیس کررہی ہے یا نہیں اس بات کا جائزہ لینے کے بعد اتوا ر کے روز بچی کومل کے حوالے کرنے کے لئے ملاقات مقرر کی گئی تھی۔
دونوں نے پولیس کو بتایا کہ اس دوران پولیس نے بچی کے لئے ایک ’’گاہک‘’ تیار کرلیاتھا۔ افیسر نے کہاکہ اغوا کا ایک کیس دونوں عورتو ں کے خلاف درج کرنے کے بعد کومل کی تلاش کی جارہی ہے ۔