پورے ملک میں ان دنوں تین طلاق پرخوب بحث ہورہی ہے۔ اس معاملے پرخوب سیاست بھی ہورہی ہے۔ ان سب سے الگ حقیقت یہ بھی ہے کہ مسلم سماج میں طلاق کےغلط استعمال کی مثالیں بھی سامنے آتی رہی ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال چند دنوں قبل بنگلورو میں پیش آئی ہے۔ جہاں شوہرنے واٹس ایپ کے ذریعہ بیوی کو طلاق دیاہے۔
دراصل بنگلورو کی ریشمہ عزیزاورجاوید خان کی ازدواجی زندگی میں اب دراڑ پیدا ہوئی ہے۔ اسی ماہ کی4 تاریخ کوپیشہ سے ڈاکٹر جاوید خان نے واٹس ایپ کے ذریعہ ریشمہ کو طلاق دے دیاہے۔ بنگلوروسے تعلق رکھنے والے جاوید خان اورریشمہ عزیزکی شادی 11جنوری2003 میں ہوئی تھی۔ بنگلورو میں شادی کے بعد جاوید خان اوراُن کی اہلیہ ریشمہ عزیز امریکہ کے کوئنسی سٹی میں مقیم ہوئے۔ ان کے دو بچے ہیں جن میں 13سالہ بیٹی اور10سالہ بیٹا شامل ہے۔
تقریبا15سال گذرجانے کے بعد دونوں میاں بیوی میں حالیہ مہینوں میں شدید اختلافات پیدا ہوئے۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ جاوید خان اختلافات کوسلجھانے کیلئے اپنے دونوں بچوں کو امریکہ میں ہی اپنے دوست کے یہاں چھوڑکر، ریشمہ کے ساتھ بنگلوروآئے۔ بنگلورو میں دنوں خاندانوں کے درمیان بحث اورتکرار ہوئی۔ دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف متعدد الزامات بھی عائد کئے۔ یہاں تک کہ یہ معاملہ بنگلورو کے ملیشورم پولیس اسٹیشن تک پہنچا۔ اس درمیان اچانک جاوید خان واپس امریکہ چلے گئے۔ 4 دسمبر2018 کوواٹس ایپ کے ذریعہ طلاق کا مسیج بھیج دیا۔ طلاق کا یہ مسیج اپنی اہلیہ ریشمہ اوررشتہ داروں کے نمبروں پر روانہ کیا۔ اس مسیج کے آنے کے بعد ریشمہ عزیزنے اپنے شوہراوربچوں کے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی۔
تاہم ریشمہ کہتی ہیں کہ اب تک کسی بھی طرح کا رابطہ نہیں ہوپایا ہے۔ اتناہی نہیں جاوید خان نے ریشمہ کا پاسپورٹ اوردیگر دستاویزات بھی اپنے پاس رکھ لئے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ حالیہ مہینوں میں جو حالات پیدا ہوئے اس کے بعد دنوں کا مل جل کررہنا محال ہوچکا ہے۔ لہذا اب وہ جاوید خان کے طلاق کو ماننے کیلئے تیار ہیں، لیکن وہ اپنے دونوں بچوں کو حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ ریشمہ کہتی ہیں کہ زندگی میں یہ پہلا موقع ہے کہ وہ اپنے دونوں بچوں سے دور ہوئی ہیں۔ اشک بارآنکھوں سے ریشمہ نے کہا کہ جاوید خان نے ایک ماں کو اُس کے بچوں سے دورکردیاہے۔ بچوں کو حاصل کرنے کیلئے وہ لگاتارپولیس اسٹیشنوں کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ اس کیلئے جلد ہی عدالت کا رخ بھی کرنے والی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ایم بی بی ایس کی تعلیم کے بعد جاوید خان نے امریکہ میں ملازمت اختیارکی۔ بنگلورو میں دونوں کی شادی بڑی شان اور شوکت کے ساتھ آپسی رضا مندی کے ساتھ ہوئی۔ ازدواجی زندگی بھی خوشحال رہی اورانہیں دو بچے بھی نصیب ہوئے۔ لیکن اس تعلیم یافتہ اور خوشحال گھرانے میں حالیہ مہینوں میں آئی شدت کے اختلافات اب طلاق میں تبدیل ہوچکےہیں۔ یہ معاملے ایک ایسے وقت رونما ہواہے کہ جب پورے ملک میں تین طلاق پر بحث ہورہی ہے۔ اور بیک وقت میں تین طلاق دینا جرم کی شکل اختیارکررہاہے۔
ریشمہ کے بھائی رفیع الدین ملیشورم کی مقامی مسجد کے سکریٹری ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی کہ دباؤ میں آئے بغیرانہوں نے میڈیا سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا تاکہ دھوکہ دینے والے شوہروں کو سبق سکھایاجائے۔ رفیع الدین کہتے ہیں کہ جاوید خان نے بنگلورو میں ہی طلاق دینے کے بجائے امریکہ جاکراُن کی بہن کو واٹس ایپ کے ذریعہ طلاق روانہ کئے ہیں۔ رفیع الدین کہتےہیں کہ دین اسلام میں دیئے گئے اختیارکا چند نوجوان غلط استعمال کررہے ہیں۔