جئے پور میڈیا میں تیزی کے ساتھ پھیل رہے ایس پی کے بیان سے اس بات کا وضاحت ہورہی ہے۔
جئے پور۔پیپلز یونین فار سیول لبرٹیز راجستھان نے چہارشنبہ کے روز جاری کردہ اپنے صحافتی بیان میں اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ ضلع بھرت پورکے کمان پہاڑی علاقے میں واقع گھاٹ میکا میں گاؤ رکشہ کے نام پر ہوئے عمر خان کے قتل کے معاملے کو دوگرہوں کے درمیان میں پیش ائے تصادم کے واقعہ کے طور ر پیش کرنے کے لئے ایک کو عادی گائے اسمگلر اور دوسرے گروہ کو غیرسماجی عناصر کے طرح پیش کیاگیا ہے جس میں ایک کی موت واقعہ ہوگئی ہے کے طور پر لور کے ایس پی کا اٹھ نکاتی نوٹ جئے پور کے میڈیا میں پھیلائے جارہا ہے۔
یہاں پر یہ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ انہوں نے ان کو دوکمیونٹی کی گینگ کے طور پر میو بمقابلہ گجر پیش کیا ہے ‘ جس میں کسی کمیونٹی کا نام بھی شامل نہیں ہے۔یہ اس بات کا صاف اشارہ ہے کہ اس کے ذریعہ نہ صرف خودساختہ گاؤ رکشکوں قاتل کی حفاظت کی جارہی ہے بلکہ اگر ایسا ہے تو ان کے روابط سنگھ پریوار( بجرنگ دل وغیرہ) سے جوڑنے کاکام کیاجارہا ہے‘ اسی کے ساتھ وہ لوگ جنھوں نے قتل کیا ہے اور وہ ریاست میں گاؤ رکشہ کے نام پر بڑھتے جرائم کے پیش نظر جی او آر کے متعلق قومی او ربین الاقوامی سطح پر اٹھانے پڑرہی ہزیمت سے بھی دور رہنے کا بہترین ذریعہ ثابت ہوگا۔
قابل توجہہ بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت ہندوتوا لابی کی برہمی مول نہیں لینا چاہ رہی ہے کیونکہ ایم پی میں ضمنی انتخابات بھی اس کے پیش نظر ہیں۔الور ایس پی کی مذکورہ نوٹ کا پہلا نکتہ خود نہایت تکلیف جو یہ ہے کہ عمر اور اس کے ساتھی گائے اسمگلر ہیں جس کی وجہہ سے گائے تسکری کے متعدد واقعات میں وہ مطلوب بھی ہیں‘ ایسا قراردینا’’ مبینہ‘‘طور پر اس کا استعمال نہیں کرنا چاہئے باوجود اسکے ان کا یہ بیان ہے کہ جب وہ لوگ دوبارہ اس مرتبہ فرضی نمبر کے ساتھ ایک پک اپ ویان میں گائے اسمگلنگ کررہے تھے او ردونوں جانب سے گولیاں چلی ہیں او راس طرح کا بیان دینے کا مقصد وہ لوگ گینگسٹر تھے اور تصادم میں بھڑنے کی وجہہ سے یہ واقعہ پیش آیاہے۔
گویند گڑہ پولیس اسٹیشن میں طاہر کے خلاف ایف ائی آر 273/17درج کی گئی ہے ‘ جاوید اور عمر کے خلاف راجستھان دودھ دینے والے جانوروں کے متعلق راجستھان ایکٹ 3‘5‘6‘8اور 9کے تحت ایف ائی آر275/17اور 147‘201‘302‘307کیس غیرسماجی عناصر کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا ہے جس میں سے دوکی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔دیکھنے میںیہ بھی آیا ہے کہ سارے نوٹ میں انہوں نے کوشش کی ہے کہ طاہر ‘ عمر کے ماضی کو گائے اسمگلنگ کرنے والی کی حیثیت سے پیش کیاجائے ‘ تاہم بھگوان سنگھ او ردیگر کی قتل کیس میں تفصیلات شامل نہیں کی گئی ہیں‘ جن میں دوگرفتار شدگان کے ماضی کے متعلق بھی کچھ موجود نہیں ہے۔
لہذا قتل کے جرم کی اہمیت کو کام کرنے کے لئے متوفی عمر او رشدید طور پر زخمی اس کے دونوں ساتھیوں طاہر اور ڈرائیو رجاویدکوبھی بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اس نوٹ نے جرم کے حساس حصے کو پوری طرح نذ ر انداز کیاگیا ہے جس میں نعش کو دوسرے پولیس اسٹیشن کے حدود میںآنے والے ریلوے ٹریک کے پاس لے جانا ‘ پک اپ ویان کے ٹائیروں کی چوری ‘ جس میں پولیس کی کاروائی شک کے دائرے میںآجاتی ہے۔
او ریقیناًاب تک اس بات کا بھی خلاصہ نہیں ہوا کے ویان میں موجود گائے ہیں کہاں پر ‘ ہوسکتا ہے وہ کسی گاؤ شالہ میں پہنچادی گئی ہیں تاکہ ان کے دودھ سے ہونے والی آمدنی کا کوئی استعمال کرسکے۔پولیس کسی بھی صورت میں کیس کو حق بجانب قراردینے کی کوشش کررہی ہے جس کی وجہہ سے خاطیوں اور اس کے چارساتھیوں کی تحفظ فراہم کرنے کا کام کیاجارہا ہے۔ مگر اس بات کی طرف غور فکر نہیں ہے کہ گائے رکشہ کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے اور اس سے یہ بات بھی صاف ہوجاتی ہے کہ ریاست میں پیش آنے والے اس قسم کے واقعات میں مسلمانوں کو تحفظ فراہم نہیں کیاجائے گاجو قابل تشویش ہے۔
جس کے بعد گاؤ رکشکوں کے حوصلہ کو تقویت مل جائے گی او رجی او ار کے زمرے سے اس واقعہ کو باہر کرتے ہوئے مزیدمسلم ڈائیر ی فارم کسانوں کے قتل کی گنجائش پیدا کی جارہی ہے۔ پی یو سی اے نے پرزور انداز میں مطالبہ کیاہے کہ عمر اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ انصاف کے لئے اس کیس کی تحقیقات ایس ائی ٹی سے سی بی ائی کو منتقل کی جائے تاکہ کیس کی صاف او رشفاف انداز میں تحقیقات عمل میںآسکے۔او رتمام ملزمین کی گرفتار ی عمل میں ائے جس میں پولیس بھی شامل ہے۔جن کے تعاون کے بغیر نعش منتقل نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی گاڑی کے ٹائیر چوری ہوسکتے ہیں۔