الور۔ یہاں پر پیش ائے لینچنگ معاملہ کو ایک نیا موڑ دیتے ہوئے بی جے پی کے رام گڑھ سے رکن اسمبلی گیان دیو اہوجا نے پولیس کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے کہاکہ پولیس اسٹیشن میں اکبر کے ساتھ مارپیٹ اس کے موت کی وجہہ بنی ہے۔
اہوجا کا دعوی ہے کہ وہ عینی شاہدین کے بیان کے مطابق یہ دعوی پیش کررہے ہیں جنھوں نے فون کرکے واقعہ کے متعلق پولیس کو جانکاری دی تھی۔
اس کے علاوہ پولیس کو اس وجہہ سے بھی تنقیدوں کاسامنا کرنا پڑرہا ہے کہ جس شخص نے پولیس کو جانکاری دی اس کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ مذکورہ دونوں گرفتار شدگان نے پولیس اسٹیشن کو فون کرکہ گاؤ تسکروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کو کہاکہ اور بتایا کہ انہیں حراست میں لیں۔
الور ایس پی نے مذکورہ الزامات کی جانچ کرنے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔ان الزمات کو اس وقت اور تقویت مل گئی جب ڈاکٹر حسن علی خان نے اسی طرح کے الزامات رام گڑھ سی ایچ سی میں لگائی ‘ انہوں نے کہاکہ پولیس متوفی کو اس کے دستیاب ہونے کے تین گھنٹے بعد یعنی 4بجے اسپتال لے گئی۔
حالانکہ پولیس اسٹیشن اور اسپتال کے درمیان میں محض چارکیلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ ناؤ ل کشور شرما جس نے پولیس کو فون کرکے واقعہ کی جانکاری دی تھی کا بھی کہنا ہے کہ پولیس اکبر کو پہلے پولیس اسٹیشن لی گئی وہاں پر اس کے ساتھ مارپیٹ کی۔بی جے پی کے رام گڑھ رکن اسمبلی گیان دیو اہوجا نے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کامطالبہ کیاہے۔
اہوجا نے کہاکہ ’’ میں گائے تسکر ی کرنے والوں کے ساتھ مارپیٹ کی مذمت کرتاہوں۔ پولیس نے گھنٹوں تک پولیس اسٹیشن میں اکبر کے ساتھ مارپیٹ کی ہے۔ ان لوگوں نے دولوگوں کو بلایا اور گائے تسکری کرنے والوں کے خلاف شکایت درج کرائی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا‘‘۔
الور ایس پی راجندر سنگھ نے کہاکہ ’’ ہم ان الزامات کی جانچ کررہے ہیں۔ اگر کوئی قصور وار پایا گیا تو ہم اس کے خلاف سخت کاروائی کریں گے۔
ہم نے ایک اور فرد نریش سنگھ کو بھی آج گرفتار کیاہے‘‘۔ سابق رکن اسمبلی زبیر خان نے اہوجا پر الزام عائد کیا کہ وہ خود ساختہ گاؤ رکشکوں کو بچانے کی کوشش کررہا ہے۔ خان نے کہاکہ ’’ سپریم کورٹ کے احکامات کے پیش نظر اہوجا حکومت کو بھی بچانے کی کوشش میں ہے‘‘